پاکستان

‘پاکستان فوری طورپر شیعوں کا تحفظ کرے’

Human-Rights-Educationانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کا نشانہ بننے والے اہلِ تشیع افراد کو تحفظ دینے کے لیے’فوری اقدامات’ کرے۔
تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق پاکستان بھر میں ہونے والے فرقہ وارانہ حملوں میں کم ازکم تین سو بیس شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے جن میں سو افراد کا تعلق بلوچستان میں ہزارہ برادری سے تھا۔
ایشیا میں تنظیم کے سربراہ بریڈ ایڈمس نے اسی بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں شیعوں پر جان لیوا حملوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
‘ حملہ آوروں یا شدت پسند گروہوں کو پکڑنے اور ان پر مقدمات چلانے میں مسلسل ناکامی سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو اس قتلِ عام کی کوئی پرواہ نہیں ہے’۔
ہیومن رائٹس واچ نے یہ بھی کہا کہ لشکرِ جھنگوی جیسے شدت پسند گروہ کو پاکستان میں اپنی کارروائیاں کرنے کی بڑے پیمانے پر چھوٹ حاصل ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس طرف سے اپنا منہ پھیر رکھا ہے۔
لشکرِ جھنگوی، جسے صدرپرویز مشرف نے دوہزار ایک میں کالعدم قرار دیدیا تھا، پر سینکڑوں شیعہ مسلمانوں کے قتل کا الزام ہے۔
ایڈمز نے کہا کہ گزشتہ ماہ ستر افراد کے قتل کے ملزم لشکرِ جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی گرفتاری پاکستان کے فوجداری قوانین کے نظام کے لیے ایک ٹیسٹ کا درجہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت، ملک کے طول وعرض میں شیعہ افراد کے قتل پر محض تماشائی نہیں رہ سکتی۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بعض شدت پسند گروہ پاکستانی افواج، خفیہ ایجنسیوں اور اس سے وابستہ نیم فوجی دستوں مثلاً فرنٹیئر کور کے معاون سمجھے جاتے ہیں۔
یاد رہے کہ یکم ستمبر کو دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار مسلح افراد نے کوئٹہ کے ہزار گنجی علاقے میں ایک بس کو روک کر اس میں سوارپانچ شیعہ سبزی فروشوں کو نیچے اُتار کر قتل کردیا تھا ۔
اسی طرح تیس اگست کو نامعلوم حملہ آوروں نے ایک شیعہ جج ذوالفقارنقوی کو ان کے گارڈ اور ڈرائیور سمیت قتل کردیا تھا۔
سن اسی کی دہائی سے اب تک فرقہ وارانہ فسادات میں ہزاروں افراد مارے جاچکےہیں۔
حال ہی میں ایک بد ترین واقعہ اسوقت پیش آیا جب سولہ اگست کو پاکستان کے شمالی علاقے میں حملہ آوروں نے تین بسوں سے انیس شیعہ مسلمانوں کو اتار کر گولیاں مارکر ہلاک کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button