پاکستان

نواپریل،بارہ مئی اورستائیس دسمبر کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر لائی جائے۔

31122009017-225x300

 

تمام شیعہ تنظیموں بشمول جعفریہ الائنس پاکستان،مجلس وحدت مسلمین،امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ،امامیہ آرگنائزیشن،مرکزی تنظیم عزائ،مجلس ذاکرین امامیہ،ہیئت آئمہ مساجد ،آل پاکستان شییعہ ایکشن کمیٹی اورشیعہ علماء کونسل کی جانب سے منعقدہ مرکزی مجلس سوئم کے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عباس کمیلی،مولانا حسن ظفر نقوی،مولانا مرزا یوسف حسین،مولانا ناظر عباس،شمس الحسن رضوی،رحمان شاہ،مولانا حسین مسعودی،مولانا باقر زیدی،اور سلمان مجتبی نے خطاب کیا۔مولانا حسن ظفر نقوی نے کہا کہ حکومت نو اپریل ،بارہ مئی اور ستائیس دسمبر کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج

 منظر عام پر لائے اور پاکستان کے عوام کو بتائے کہ کیا کھیل کھیلا گیا،انہوں نے کہا کہ سٹی ناظم مصطفی کمال کو عاشور کے روز جلاؤ گھراؤ میں تو لوگ نظر آئے مگران لاکھوں عزاداران سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے جو پر امن جلوس عزاء میں شریک رہے اور آکر تک جلوس مکمل کرنے کے بعد واپس اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے ،انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ سی سی پی او کراچی اور سٹی ناظم کراچی دونوں مل کر ملت جعفریہ کے ذخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اگر عزاداروں نے جلاؤ گھراؤ ہی کرنا تھا تو یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ آخر لائٹ ہاؤس اور بولٹن مارکیٹ پر ہی کیوں؟ان کا کہنا تھا کہ جلوس عزاء تو صدر میں بھی موجود تھا،جلوس عزاء تو نمائش روڈ تک موجود تھا مگر عزاداران سید الشہداء نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جو اس بات کی دلیل ہے کہ عزادار صرف عزادارہیں نہ کہ تخریب کار،ان کا کہناتھا کہ عزادار جلوس عزاء میں اپنے ساتھ کوئی اسلحہ یا بارود لے کر نہیں آتے جبکہ لائٹ ہاؤس اور بولٹن مارکیٹ پر ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے پاس باقاعدہ اسلحہ اور کیمیکل تھا،انہوں نے کہا کہ سٹی ناظم چند کالے کپڑے والوں کو فوٹیج میں دکھا کر یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ عزاداروں نے تخریب کاری کی ہے انہوں نے کہا کہ کیا سٹی ناظم کے پاس نو اپریل،بارہ مئی اورستائیس دسمبر کی فوٹیج نہیں ہے؟کیا ان تینوں واقعات میں ملوث عناصر کا ان کو پتہ نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو رہا نہ کیا گیا تو ملک بھر میں حکومت کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور ہم پاکستان بھر کی جیلیں بھر دیں گے،اور جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا جائے گا۔ جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خود کش حملہ کرنے والوں کا کوئی مذہب اور دین نہیں ہوتا بلکہ ان کو تو انسانیت سے بھی خارج از قرار دیا جائے اور جو لوگ بھی ان کو پروان چڑھاتے ہیں وہ یقینا کانگریسی اور صہیونی ایجنٹ ہیں جو اپنے غیر ملکی آقاؤں کے ایجنڈوں پر عمل پیرا ہیں اور مملکت خداد پاکستان کو عدم استحکام کو شکار کرنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ سانحہ عاشورا کے بعد ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت تاجر برادری کو نقصان پہنچانا بھی مملکت کی معیشت پر کاری ضرب لگانا تھا،ان کا کہنا تھا کہ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ ہمارے سیکوریٹی اداروں اور حساس اداروں کو چوبیس گھنٹوں میں یہ تو پتہ چل گیا ہے کہ دھماکے کے بعد کس نے جلاؤ گھراؤ کیا مگر آج ٣ دن گذرنے کے بعد بھی حساس ادارے اور سیکوریٹی ادارے اس کشمکش میںمصروف عمل ہیں کہ آیا دھماکہ خود کش تھا یا نصب شدہ؟انہوں نے کہا کہ ایک ایسے متعصب پولیس افسر کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ بنایا گیا ہے کہ جو ماضی میں ملت جعفریہ کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل رہاہے اور آج بھی اس نے خود کش دھماکہ کی پشت پناہی کرتے ہوئے ایک شہید اسکاؤٹ کو ہی خود کش حملہ آور قرار دینے کی ناکام کوشش کی ہے ،علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ میں حکومت سندھ سے مطالبہ کرتا ہوں کی فی الفور اس متعصب افسر کو برطرف کیا جائے اور کسی بھی غیر جانبدار اور ایماندار پولیس افسر کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی نائب صدر رحمان شاہ نے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرحکومت نے ان دہشت گرد عناصر کے خلاف کاروائی نہ کہ تو آئی ایس اوملک گیراحتجاج کرے گی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ عاشورا کے اصل کرداروں کو پاکستانی عوام کے سامنے لایا جائے انہوں نے کہا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ چند زرخرید ٹی وی اینکر قیمتی جانوں کے نقصان کے ضیاع پر رونے کی بجائے مالی نقصان پر رونا رو رہے ہیں ،انہوں نے حکومت اور زر خرید ٹی وی اینکروں سے سوال کیا کہ کیا اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی آپ فہیم صدیقی کے معصوم بیٹے سمیت دیگر شہداء کی جانوں کو واپس لا سکتے ہیں ؟انہوں نے جمعۃ المبار کے روز کو پاکستان بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں جامعہ مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں اور ریلیاں نکالی جائیںگی۔ شیعہ علماء کونسل کے رہنما مولانا ناظر عباس نے کہا کہ ہم نے ہی ملک بنایا تھا اور ہم اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں انہوں نے کہا کہ بیرونی دشمن نے ہمیشہ پاکستان میں کبھی فرقہ وارانہ اور کبھی لسانی فسادات کروا کر قوم کو تقسیم کیا ہے جو اب نہیں ہو گا ،انہوں نے کہا کہ اقوام پاکستان متحد ہیں اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے جد وجہد میںمصروف عمل ہیں ،انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ایک سازش کے تحت ملت جعفریہ کی نسل کشی کی کوشش کی جا رہی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بھی حکومتی عہدیدار یہ سمجھتا ہے کہ عزاداری کے جلوس اور مجالس کو کم یا ختم کر دیا جائے گا تو یہ اس کی بھول ہے ان کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے جس نے بھی عزاداری کےخلاف کوشش کی وہ فضاؤں میں بکھر گیالہذاٰ حکومت کو چاہیئے کہ وہ عزاداران سید الشہداء کو تحفظ فراہم کرے نہ کہ عزاداری کو کم کرنے کے مشورے دے،عزاداری کسی بھی صورت میںکم نہیں ہو گی۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنما مولانا مرزا یوسف حسین نے کہا کہ اگر حکومت عوام پاکستان کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو ہمیں بتا دے ہمارے اندر اتنی طاقت ہے کہ ہم خود اپنا تحفظ کر سکتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ آخر حکومت کی کیا مجبوری ہے کہ دہشت گردوں کا پتہ ہونے کے باوجود بھی ان کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی،ان کا کہنا تھا کہ آج مملکت خداد پاکستان میں کوئی بھی ملت،ادارے،بازار،حتیٰ مساجد بھی ان دہشت گردوں سے محفوظ نہیں کہ جو دن دیہاڑے معصوم اور نہتے لوگوں کو اپنے مذموم مقاصد کا نشانہ بنا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت کی بھول ہے کہ عزاداری کے جلوس کم کر دئیے جائیں گے بلکہ عزاداری سید الشہداء کے لئے ہمیں حکومت کے پرمٹ کی ضرورت نہیں ہے ہم پہلے سے بھی زیادہ عزاداری کریں گے ۔ مرکزی تنظیم عزاء کے سلمان مجتبیٰ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر وقت تیار ہیں اور عزاداری کے تحفظ کے لئے پچاس یا ساٹھ تو کیا سینکروں جنازے اٹھانے پر بھی تیار ہیں مگر کسی بھی صورت عزاداری کو کم یا عزاداری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کی تایخ قربانیوں کی تاریخ ہے جو کہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام سے ملتی ہے اس کو دنیاوی طاقتیں ہر گز ہر گز ختم نہیں کر سکتیں ،اس موقع پر امامیہ آرگنائزیشن کے شمس الحسن رضوی،جعفریہ الائنس کے شبر رضا،مولانا منور نقوی،مولانا شیخ صلاح الدین،مولان رجب علی بنگش،مولانا حسین مسعودی کے علاوہ سینکڑوں عزاداران سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے مجلس سوئم میں شرکت کی ،قبل از مجلس شہدائے عاشورا کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی و فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button