دنیا

کابل حملے کا الزام پاکستان پر عائد

kabulافغانستان نے اتوار کے روز کہا ہے کہ کابل ہوٹل پر ہونے والے حملے ، جس میں اے ایف پی کے ایک رپورٹر سمیت نو شہری مارے گئے تھے ، کا منصوبہ ‘ملک سے باہر’ تیار کیا گیا تھا۔

اس جملے میں کابل کا اشارہ پڑوسی ملک پاکستان کی جانب ہے۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل ( این ایس سی) جس کی صدارت افغان صدر حامد کرزئی کرتے ہیں نے بھی الزام لگایا ہے کہ ایک پاکستانی سفارت کار کو جمعرات کی رات سرینا ہوٹل کے اطراف میں دیکھا گیا تھا۔

پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں سابق حکمراں طالبان کا اب بھی حمایتی ہے۔ افغان آفیشلز پاکستان کی طاقتور انٹر سروسز انٹیلی جنس اورافغان طالبان کے تعلقات پر شکوک کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

این ایس سی کے مطابق یہ حملہ چار نوعمر مسلح افراد نے کیا تھا جس کی تصدیق طالبان نے بھی کی ہے لیکن اس کا اصل منصوبہ ‘ غیر ملکی انٹیلی جنس سروس’ نے بنایا تھا اور یہاں اس کی مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔

‘ ابتدائی معلومات اور شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ حملہ براہِ راست غیرملکی انٹیلی جنس سروس نے کیا تھا،’ کونسل نے اپنے بیان میں کہا۔

‘ این ڈی ایس ( نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی) نے بتایا ہے کہ ایک پاکستانی سفیر نے کابل میں سرینا ہوٹل کے اسپورٹس کلب کو استعمال کیا اور راہداری سے گزرتے ہوئے اس کی فلم بھی بنائی گئی اور اس پر ہوٹل اسٹاف نے اعتراضات بھی کئے ہیں،’ بیان میں کہا گیا۔

این ڈی ایس افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس سروس ہے۔

جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں اے ایف پی کے ایک صحافی سردار احمد، ان کی بیوی اور تین میں سے دو بچے، ایک افغان اور چار غیرملکی ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے قبل جنوری میں کابل کی ایک ریسٹورینٹ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں تیرہ غیرملکیوں سمیت اکیس افراد مارے گئے تھے اور افغانستان نے اس کا الزام بھی پاکستان پر عائد کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button