سعودی عرب میں شام میں وہابی حکومت کا خواہاں
پرس ٹی وی کے ساتھ ایک مختصر گفتگو کرتے ہوئے معروف سیاسی تجزیہ نگار کیووک الماسین نے کہا کہ سعودی عرب نے کہا کہ وہ شام میں حکومت کی تبدیلی کیلئے اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کو تیار ہے اور بندر بن سطان کی برطرفی کے بعد اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سعودی عرب کی طرف سے شامی مشن کی قیادت اب کون کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بندر بن سلطان کا قائم مقام ان سے مختلف نہیں ہوگا کیونکہ وہ شام میں پہلے سے ہی مختلف دہشتگرد گروپوں جن کا نظریہ القاعدہ سے الگ نہیں ہے کو اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشتگرد گروپوں کے نام تو مختلف ہے لیکن وہ یکسان نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
الماسین نے کہا کہ غیر ملکی حمایت یافتہ دہشتگرد جن کا مقصد بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ کرنا ہے سعودی عرب کے منصوبے کو انجام دے رہے ہیں جس کے ذریعے سعودی عرب اس ملک میں ایک وہابی نظام حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ شام میں 2011 سے بدامنی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور مختلف ذرائع کے مطابق اس بحران کے سبب ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔