کیشیئر کی جاب کرنیوالی خواتین کو ہراساں کرنا جائز: سعودی عالم
ٹی وی پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق جج الشیخ محمد الجدلانی نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کی کال دینے والا شخص کسی کا نمائندہ نہیں اور وہ کسی مجاز اتھارٹی کے بغیر ایسے خیالات کا اظہار کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اسلام اور سعودی عرب کا نام بدنام کرنے والے ایسے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔ الشیخ الجدلانی نے مزید کہا کہ سعودی وزارت داخلہ کی واضح ہدایات موجود ہیں کہ جو کوئی سعودی عرب روزگار کی تلاش میں آنے والے غیر ملکی مہمانوں کو تنگ کرے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سعودی عرب میں سب سے بڑا قانون اسلامی شریعت ہے۔ اسلام میں کسی دوسرے کو ہراساں کرنے کی ممانعت ہے۔ ایسا کرنے والا دینی مجرم اور ملکی قانون میں اس کے لئے سزا موجود ہے۔ اگر کوئی عفت ماب خواتین کو ہراساں کرکے اپنا مخصوص ایجنڈا معاشرے میں نافذ کرنا چاہتا ہے تو ایسا کرنے والا خود اپنی ہی شان میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے اس بحث کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ایک سعودی نوجوان نے ٹویٹر پر ‘کیشیئر خواتین کی ہیرسمنٹ’ کے نام سے ایک ہیش ٹیگ بنا دیا ہے تاکہ تجارتی مراکز اور بالخصوص سوپر مارکیٹس میں خواتین کے بطور کیشیئر ملازمت کرنے والی خواتین کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔
…..