سعودی عرب

سعودی مفتی آل الشیخ: حکومت شام کے خلاف جنگ میں شرکت کرنا غلط ہے

mufti al shikhسعودی مفتی نے کہا ہے کہ شام میں مسلح افراد کو مالی امداد فراہم کرنا درست لیکن اس جنگ میں براہ راست شمولیپ ناجائز ہے/ دوسرے مفتی نے اپنے ملک میں جمہوریت حرام سمجھنے کے باوجود کہاہے: قوموں کو اپنے حکام بدلنے کا حق حاصل ہے / آل الشیخ اعلی ترین وہابی مفتی ہیں جن کے فتوے سےثابت ہوا ہے کہ شام کی جنگ حتی وہابی دین میں بھی غیرشرعی ہے اور اس میں ہلاک ہونے والے درحقیقت شہید نہیں بلکہ تلف ہوجاتے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق وہابی دین کے مفتی اعظم عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا ہے کہ "حکومت شام کے خلاف برسرپیکار مسلح گروپوں کے لئے دعا کرنا اور ان کو مالی امداد دینا مناسب ترین عمل ہے”۔
آل الشیخ نے وہابی مولویوں کو ہدایت کی ہے کہ لوگوں حکومت شام کے خلاف برسرپیکار مسلح گروپوں کی مالی امداد کی رغبت دلائیں۔
سعودی مفتی نے سعودی نوجوانوں کو حکومت شام کے خلاف برسرپیکار دہشت گرد ٹولوں کے ساتھ حکومت شام کے خلاف لڑنے سے روکنے کے لئے کہا ہے کہ شام کی خانہ جنگی میں براہ راست شامل ہونا جائز نہيں ہے۔
آل الشیخ کا کہنا تھا کہ شام کے خلاف لڑائی میں براہ راست شرکت کرنا درست کام نہيں ہے کیونکہ عرب نوجوان اس جنگ میں شریک ہونگے تو انہیں دشمن کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا!!۔
گویا سعودی مفتی نے اپنے نوجوانوں کو بچانے کے لئے تو فتوی دے دیا ہے لیکن شام کے بےگناہ عوام کے قتل کے لئے مالی امداد کو جائز قرار دیا ہے۔
آل الشیخ نے شام کی جنگ میں ـ خودکش حملوں کے لئے ـ سعودی نوجوانوں کی نیلامی کی خبروں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب نہيں ہے کہ سعودی نوجوان شام کی جنگ میں شرکت کے لئے سامان تجارت کی حیثیت سے خرید و فروخت کئے جائے اور پھر ہمارے نوجوان شام میں داخل ہونگے تو وہ دشمن کے لئے آسان نوالہ بن جائیں گے۔
سعودی مفتی نے اس فتوی کے ذریعے اس حقیقت کا بھی اعتراف کیا ہے کہ شام کے خلاف لڑی جانے والی جنگ جہاد نہيں ہے اور حکومت کے خلاف لڑکر ہلاک ہونے والے نوجوانوں کا انجام اچھا نہيں ہے اور وہ شہید نہیں ہیں۔
آل الشیخ نے مساجد کے پیش اماموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیاسی مسائل کے بارے میں اظہار خیال نہ کریں اور سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں اور انٹرنیٹ ویب سائٹوں کو نہ دیکھیں۔
یہی رپورٹ رشیا ٹوڈے کے عربی سیکشن کے زبانی، ملاحظہ ہو:
سعودی مفتی: سعودی مفتی نے سعودی نوجوانوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ لڑنے کے لئے شام جانے سے باز رہیں۔
سعودی عرب کے مفتی نے سعودی نوجوانوں کو شام بھجوانے کے سلسلے میں خبردار کرتے ہوئے نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ تکفیریوں کے مکر و فریب میں نہ آئيں اور شام جانے سے باز رہیں۔
انھوں نے کہا: شام میں بھجوائے جانے والے نوجوانوں کو نامعلوم مقامات پر روانہ کیا جاتا ہے جہاں وہ ہلاک ہوجاتے ہیں یا گرفتار ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سعودی حکومت کو سخت خفت اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سعودی شہریوں کو آج دنیا میں دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔
سعودی مفتی نے کہا کہ اگر دہشت گردوں کی عسکری مدد کی جائے یا ان کو مالی امداد فراہم کی جائے یا ان کے لئے دعا کی جائے تو یہ بہتر ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے حکام شام کے معاملے میں آشکارا مداخلت کررہے ہیں اور دو سال سے ان کو ناکامی کا سامنا رہا ہے، شام کی حکومت نے کئی سعودی دہشت گردوں کو ہلاک یا گرفتار کرلیا ہے جبکہ حال ہیں میں سعودی انٹیلجنس چیف اور فتنہ گر سعودی شہزادے بندر بن سلطان نے اپنے زیر کمانڈ دہشت گرد ٹولے "جبہۃالنصرہ” کو حکم دیا ہے کہ جو گروپ اس گروپ کے پرچم تلے لڑنے سے گریز کریں ان کا صفایا کیا جائے اور دوسری طرف سے سعودی عرب کے مختلف شہروں میں بڑی بڑی رقمیں دے کر شام میں خودکش حملوں کے لئے سعودی خودکش حملہ آور خریدنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ادھر دوسرے وہابی شیخ عائض القرنی نے بالکل متضاد موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری انداز سے تبدیلی لانا قوموں کا حق ہے، اسلام سیاست کے ہمراہ ہے، سیاسی اسلام پر عقیدہ رکھنے والے لوگ عوام کو اپنی جانب جذب کریں اور انہیں اپنے سے متنفر نہ کریں اور یہ کہ قرآن سیاست کے بارے میں بھی حکمت عملی دیتا ہے۔

عائض القرنی کا لنک:

وہابی مفتی: حکام بدلنا اور جمہوری تبدیلی لانا اقوام کا حق ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button