سعودی عرب

سعودي عرب ميں آل سعود کي مخالفت اور عوامي مظاہروں ميں وسعت کے بعد سعودي شہزادوں ميں وحشت پھيل گئي ہے –

saudia flaq people1سعودي عرب کي حکومت نے تيونس اور مصر سے شروع ہونے والے اسلامي بيداري کي موجوں کو اپنے ملک تک پہنچنے سے روکنے کي سرتوڑ کوشش کي ليکن ناکام رہي-
سعودي عرب ميں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہونےکے بعد اس ملک کے فرمانروا ملک عبداللہ، جو علاج کي غرض سے ملک سے باہر گئے ہوئے تھے ، خوف کے عالم ميں رياض واپس آئے اور انہوں نے احتجاج اور مظاہروں کو روکنے کے لئے عجلت پسندي کے ساتھ کئ‏ اقدامات کئے –
آل سعود حکومت نے يہ مقصد حاصل کرنے کے لئے بين الاقوام قوانين اور ضابطوں کي کھلي خلاف ورزي کرتے ہوئے بحرين ميں لشکرکشي کي تاکہ عوامي احتجاج کي سرکوبي ميں آل خليفہ حکومت کي مدد کي جائے- بحرين ميں سعودي عرب کي فوجي مداخلت کا اولين مقصد اس ملک کے عوام ميں پيدا ہونے والے بيداري کي تحريک اور اسکے اثرات کو سعودي عرب پہچنے سے روکنا تھا-
ليکن آل سعودي حکومت کے خلاف مظاہروں کو روکنے کي غرض سے کئے جانے والے اقدامات کا مثبت نتيجہ برآمد نہيں ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مظاہروں ميں مزيد شدت پيدا ہوگئي-
مظاہرين کي سرکوبي اور احتجاج کرنے والے لوگوں اور ان کے رہنماؤں کي گرفتاريوں کے نہ رکنے والے سلسلے نے احتجاجي مظاہروں کو شديدتر کيا اور انکا دائرہ دارالحکومت رياض سے سميت ملک کے ديگر علاقوں تک پھيلا ديا ہے-
سعودي عرب کے عوام آل سعود خاندان کي بدعنوانيوں، بنيادي انساني حقوق کي خلاف ورزيوں، معاشي ابتري، اعلي اور نچلي سطح پر پائي جانے والي بدانتظامي کے خلاف احتجاج اور ملک ميں حقيقي سياسي اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہيں-
آل سعود خاندان کے خلاف ہونے والے تازہ ترين مظاہروں اور احتجاج ميں ملک کے شمال مشرقي علاقے کے لوگوں نے عراق اور کويت کے ساتھ ملنے والي سرحد پر واقع حفر الباطن کي بلديہ کے سامنے مظاہرہ کيا اور اس علاقے کے عہديداروں کي دفتري بدعنوانيوں اور بدانتظامي خلاف زبردست احتجاج کيا ہے-
يہ ايسي حالت ميں ہے کہ مشرقي علاقوں بالخصوص القطيف اور العواميہ ميں عوامي مظاہروں کا سلسلہ نہ صرف يہ کہ جاري ہے بلکہ روز بروز وسيع تر ہوتا جارہا ہے –
ملک کے مختلف علاقوں ميں بڑھتےہوئے احتجاج اور مظاہروں نے آل سعود خاندان ميں سيکورٹي اور اقتدار کے حوالے شديد خوف ہراس پيدا کرديا ہے-
اپنے مستقبل کے اسي خوف کے پيش نظر چاليس ہزار افراد پر مشتمل ايک لشکر تيار کرنے کا منصوبہ نيشنل گارڈ کے سپرد کيا گيا گيا ہے جو شاہي ‍ خاندان کي حفاظت کا ذمہ دار ہوگا-
ملک کے سيکورٹي اور انٹيلي جينس اہلکاروں کي تعداد ميں پہلے ہي دس لاکھ اہلکاروں کا اضافہ کيا جاچکا ہے-
سب سے اہم بات يہ ہے کہ بعض سعودي شہزادوں نے خانداني اقتدار کو در پيش خطرات کو بھانپتے ہوئے، خود کو اس کے منفي تنائج سے محفوظ رکھنے کے لئے ابھي سے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کرديئے ہيں- چنانچہ سعودي خاندان کے بہت سے افراد نے فرضي کمپنيوں کے نام سے قومي دولت امريکہ جيسے ملکوں کو منتقل کرنا شروع کردي ہے- تاکہ ملک ميں اقتدار کي تبديلي کي صورت ميں لوٹي ہوئي دولت کو ان سے واپس نہ ليا جاسکے-
سعودي عرب ميں حکومت مخالف تحريک اتني تيزي کے ساتھ آگے بڑھ رہي ہے کہ آل سعود حکومت کو مشرق وسطي کے علاقے کے لئے مغرب کي جانب سے ڈکٹيٹ کي جانے والي پاليسيوں پر عملدرآمد کے بجائے عوامي ناراضگي کو دور کرنے اور اقتدار کي اندروني کشمکش کو ختم کرنے کے لئے کوئي تدبير کرنا چاہيے-

متعلقہ مضامین

Back to top button