سعودی عرب

سعودی سخت گیر معاشرے میں تبدیلی کے ملائم جھونکے / ہزاروں کا احتجاج سینکڑوں گرفتار

saudi-shias_arrestedسعودی عربیہ کے متعدد شہروں میں عوام ملکوکی ظلم و تشدد کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے سب سے بڑا مظاہرہ قطیف شہر میںہوا جہاں دسیوں ہزار افراد نے حکومتی پالیسیز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سیاسی قیدیوںکی رہائی کا مطالبہ کیا جبکہ آل سعودی کی فورسز نے پرامن عوامی مظاہروں پر حملہ کرکے سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا ”مظاہرین اخوان سنة و شیعہ ھذاالوطن مش بیعة یعنی سنی اور شیعہ بھائی ہیں اور وطن فروشی مردہ باد کے نعروں کے علاوہ شعب یرید اسقاط النظام کے نعرے لگارہے تھے ۔
سعودی عرب میں زرائع ابلاغ پر سختی سے پابندی ہے جس کی وجہ سے وہاں کی اندرونی صورحال کا مکمل علم نہیں ہو پاتا البتہ العالم اور بعض چینلوں پر براہ راست موبائل فون کے زریعے حاصل ہونے والی ووڈیوکلب نیز براہ راست آوازوں سے اس قدر اندازہ لاگایا جاسکتا ہے کہ سعودی معاشرہ بھی عمر رسیدہ بادشاہ اور ولی عہد کے زمانے میںایک بڑی تبدیلی کی جانب قدم بڑھا چکا ہے بی بی سے عربی ویب سائیڈ میں نشر ہونے والی تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی عوام بھی دیگر عرب ممالک کی عوام کی طرح داخلی استبداد سے سخت تنگ آچکی ہے ۔ واضح رہے کہ سعودی معاشرہ اگرچہ تیل کی آمدنی سے بظاہرہ بڑی چمک دھمک اختیار کرچکا ہے لیکن اس معاشرے کی ساخت اب بھی بدوی شکل میں ہی ہے ایک طرف پیسوں کی ریل پیل سے وسائل کی فراوانی تو دوسری طرف معاشرتی قرون وسطائی قوانین کے سبب ایک خاص قسم کی ٹینشن ایجاد ہوچکی ہوئی ہے نئی نسل انٹرنیٹ اور ڈش کے سبب دنیا بھر میں انجام پانے والی تبدیلیوں سے واقف ہیں لیکن اپنے ملک میں وہ صرف ایک ہی قسم کے حکمرانوں سے تنگ نظر آتے ہیں مذہب کی تنگ نظر ،خشک اور سخت گیرتفسیر سوسائٹی کی ضرورتوں اور تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے ۔
دلچسپ بات یہ ہے گذشتہ دہائی سے سعودی عرب میں خواتین کی شرح خواندگی مردوں سے بہت زیادہ ہے جس کے سبب معاشرے میں طلاق اور خاندانی بغاوتوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ظاہرہے کہ پڑھی لکھی عورت ایک انپڑھ مرد کے ساتھ صرف اس بات پر خوش نہیں رہ سکتی کہ اس کا پاس صرف پیسہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button