سعودی عرب
سعودی مفتی: دہشت گرد شیطان کے پیروکار ہيں / الفوزان کے فتوے
![saudi_mufti](images/stories/2010/06/saudi_mufti.jpg)
درج ذیل وہ سوالات اور جوابات ہیں جو شیخ صالح بن فوزان یا شیخ الفوزان سے پوچھے گئے ہیں اور انھوں نے اس کا جواب دیا ہے۔ ان سوالات و جوابات میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ عین متن کا اردو ترجمہ صارفین و قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ ان سوالات و جوابات کا عنوان بھی عین وہی ہے جو ایک عرب ویب سائٹ میں مندرج ہے اور اس کا پتہ بھی متن کے آخر مین درج ہے۔
۔۔۔۔۔۔
الشيخ صالح الفوزان: اسامہ بن لادن خوارج میں سے ہے
سوال: یہ آپ جناب کے لئے کوئی راز نہیں ہے کہ اسامہ بن لادن دنیا میں نوجوانوں کو اکسانے، مشتعل کرنے اور روئے زمین پر فساد پھیلانے میں کیا کردار ادا کررہا ہے۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کو خوارج کے زمرے میں شمار کریں جبکہ وہ ہمارے ملک (سعودی عرب) اور دوسرے اسلامی ممالک میں بم دھماکوں کی حمایت بھی کررہا ہے۔
جواب: جس کسی نے بھی اس تفکر کو اپنایا، یا کسی کو یہ فکر اپنانے کی دعوت دی، اور ترغیب دی وہ خارجی ہے اور اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ اس فکر کے حامل شخص کا نام کیا ہے اور وہ کہاں رہتا ہے۔
پس یہ ایک قاعدہ ہے کہ جس شخص نے کسی کو اس فکر کی دعوت دی اس نی درحقیقت حکام اور ولاةِ امور کے خلاف خروج کیا ہے اور مسلمانوں کو کافر قرار دیا ہے اور مسلمانوں کا خون مباح قرار دیا ہے چنانچہ وہ خوارج میں سے ہے۔
………
الشيخ صالح الفوزان اسامہ بن لادن کو خوارج میں سے گردانا:
خوارج کے سرغنون سے ہوشیار!
سوال: آپ بزرگ علماء کے بورڈ کی جانب سے لوگوں کو بن لادن، الظواہری اور الفقیہ کے خلاف جیسے خوارج کے سرغنوں سے ہوشیار کرنے کی غرض سے یہ فتوے کیوں نہیں دیتے تا کہ اکثر لوگ بالخصوص نوجوان، ان سے دھوکہ نہ کھائیں؟
جواب: ظاہری امر یہ ہے کہ بزرگ علماء کے بورڈ نے متعدد بیانات میں اس قسم کے اعمال اور ان اعمال کو اپنانے والے اشخاص کی مذمت کی ہے اور ان کے ضمن میں ان لوگوں کی بھی مذمت کی گئی ہیں جو ان اعمال کی تدبیر کرتے، اس کے لئے راہ ہموار کرتے اور منصوبہ بندی کرتے ہیں اور اس فکر میں داخل ہوتے ہیں اور اس میں شک نہیں کہ تدبیر و انتظام و منصوبہ بندی کرنے والوں میں المسعری، فقیہ اور اسامہ بن لادن ہی شامل ہیں۔
۔۔۔۔۔
اسلامی ممالک میں دھماکے:
سوال: کیا اسلامی ممالک میں دھماکے کرنے والے خوارج ہیں؟
جواب: ہر صورت میں یہ اعمال روئے زمین پر فساد پھیلانے اور حرث و نسل کے قتل و تباہی، بے گناہ انسانوں کے خلاف جارحیت اور مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کے زمرے میں آتے ہیں اور یہ افعال خوارج کے شدید ترین افعال میں سے ہیں۔ خوارج کبھی ایسے اعمال کے مرتکب نہیں ہوئے ہیں؛ کیونکہ خوارج جنگوں میں مسلمانوں کے آمنے سامنے آتے تھے اور لڑتے لیکن یہ لوگ خیانت کرتے ہیں اور لوگوں کو سوتے میں نشانہ بناتے ہیں جبکہ وہ نہتے ہوتے ہیں اور لوگوں کے مکان مکینون کے ساتھ ہی منہدم کردیتے ہیں۔ کیا یہ خوارج کا فعل ہے؟ نہیں! بلکہ یہ افعال قرامطہ سے بہت ملتے جلتے ہیں جبکہ خوارج اس قسم کے غدر اور خیانت سے بیزاری کا اظہار کرتے ہین. یہ خوارج کا فعل نہیں ہے۔