سعودی عرب

سعودی حکومت شیعیوں کے معاشی،سماجی ،اور سیاسی قتل میں ملوث

detention-of-citizensعالمی انسانی حقوق کے ادارے انٹر نیشنل ایمنسٹی کی رپورٹ
عالمی انسانی حقوق کے ادارء انٹر نیشنل ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں شیعیان سعودی عربیہ پر سعودی متعصب حکومت کی طرف سے روا رکھے گئے مظالم اور بغیر کسی جرم کے جیلوں میں شیعہ جوانوں کو قید رکھنے کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں جبکہ رپورٹ میں سعودی متعصب  حکومت کو شیعیان سعودی عربیہ کے معاشی،سماجی اور سیاسی قتل کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے۔
شیعت نیوز کوسعودی شہروں الاحساء اور قطیف کے قانونی ذرائع سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے صوبے الاحساء اور قطیف میں گذشتہ چھ ماہ سے شیعہ مسلمانوں پر سعودی عرب کی قطیف اور االاحساء انتظامیہ نے شدید ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہیںجبکہ متعدد شیعہ جوانوں کو بغیر کسی جرم کے جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔
منیر الجساس جو کہ سعودی جیل میں ایک قیدی ہے نے انسانی حقوق کے ادارے کی ٹیم سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قطیف اور الاحساء میں درجنوں شیعہ نوجوانوں کو متعصب انتظامیہ نے اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہوئے گرفتار کر رکھا ہے ۔
گذشتہ برس انسانی حقوق کے اداروں کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق یہ بات منظر عام پر آئی تھی کہ سعودی متعصب انتظامیہ نے چالیس سے زائد شیعہ نوجوانوںکو صرف اور صرف شیعہ ہونے کی بنیاد پر گرفتار کر رکھا تھا اور جیلوں میں قید کر رکھا تھا۔
الجساس نے مزید انکشافات کئے اور بتایا کہ گذشتہ چھ ماہ سے دو شیعہ نوجوان یوسف ظاہری اور محمد العباد کو سعودی متعصب انتظامیہ نے جیل میں قید کر رکھاہے اور ان کا جرم صرف یہ ہے کہ انہوں نے مدینہ منورہ میں شیعہ زائرین پر سعودی مظالم کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شرکت کی تھی ۔واضح رہے کہ سعودی عرب کی متعصب انتظامیہ اور صوبہ الاحساء کے شہر قطیف میں بھی درجنوں شیعہ افراد کو صرف اس جرم میں گرفتار کیا گیا تھا کہ انہوں نے یوم عاشور امام حسین علیہ السلام کے موقع پر شہر میں احادیث پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر مبنی بینرز آویزاں کئے تھے تاہم سعودی متعصب انتظامیہ نے شہر میں درجنوں شیعہ افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا تھا۔
یہ بات یاد رہے کہ سعودی متعصب انتظامیہ نے شیعہ مسلمانوں پر سخت ترین پابندی عائد کر رکھی ہے اور عبادتی رسومات کے ساتھ عزاداری اور دیگر مذہبی رسومات پر سخت پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ شیعہ مسلمانوںکوان کی مساجد میں نماز ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے،واضح رہے کہ سعودی عرب کے شہر الاحساء انتظامیہ نے شیعہ مسلمانوںکے خلاف ایم مہم جاری کر کھی ہے جس کے سبب شہر میں شیعہ مسلمانوں کی طرٖ ف سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور آل پیغمبرصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت اور شہادت کی مناسبت سے آویزاں کئے جانے والے بینرز کو بھی اتار دیا جاتا ہے۔
دوسری جانب سعودی وہابی تکفیری مفتیوں کی جانب سے گذشتہ عرصہ میں مسلمانوں کے درمیان رنجشیں پیدا کرنے کے لئے ایسے فتوے جاری کئے گئے جن سے نہ صرف شیعہ مسلمانوں کی بلکہ دیگر مسالک کے لوگوں کی بھی دل آزاری ہوئی ہے تاہم سعودی عرب کے بادشاہ نے وہابی مفتیوں پر پابندی عائد کر دی ہے اور واضح کیاہے کہ صرف حکومت کی طرف سے نامزد کئے گئے مفتیوں کو فتویٰ دینے کی اجازت ہو گی بصورت دیگر کوئی بھی مفتی کسی بھی قسم کا فتویٰ دینے کا مجاز نہیںہو گا۔
انسانی حقوق کے اداروںکے مطابق سعودیہ عربیہ میںآرٹیکل 114کے مطابق کسی بھی شخص کو چھ ماہ سے زائد عرصہ تک جیل میں قید نہیں رکھا جا سکتا اور اگر قید شخص پر جرم ثابت نہ ہو تو اسے بری کر دیا جاتاہے تاہم سعودی متعصب انتظامیہ کی جانب سے شیعہ مسلمانوںکو چھ ماہ سے زائد جیلوں میں قید رکھنا سعودی عربیہ کے آئین کے بارے میں ایک سوالیہ نشان ہے؟
یہ بات قابل ذکر ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے انٹر نیشنل ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں سعودی انتظامیہ کو شیعیان سعودی عربیہ کے معاشی،سماجی،اور سیاسی قتل میں ملوث قرار دیاہے اور اس صورتحال کو سعودی عربیہ کے لئے خطر ناک قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button