سعودی عرب

سعودی شہریوں کا وہابی مفتیوں سے اعتماد اٹھ گیا

Wahabi_Muftiسعودی عرب میں فتوؤں کی جنگ میں شدت آنے کے بعد سعودی عوام کا اپنے مفتیوں پر عدم اعتماد، اس ملک کی دینی و مذہبی صورتحال میں بحران کا سبب بن گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، وہابی مفتی عبدالعزیز آل الشیخ ـ جو خود ہی متنازعہ فتوؤں کی جنگ کے بانیوں میں شمار کئے جاتے ہیں ـ نے عوامی بے اعتمادی کی سونامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سینئر سعودی علماء بورڈ ایک با مقصد منصوبے کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں نئے مفتیوں کی تعیناتی کے درپے ہے۔
انھوں نے کہا: یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بعض سعودی شیوخ نے عرف اور معمول کے برخلاف بعض فتوے جاری کئے جو دوسرے مفتیوں کے فتوؤں کے بالکل برعکس تھے اور ان فتوؤں کی وجہ سے مفتیوں کے درمیان تناؤ کی صورتحال پیدا ہوئی۔
واضح رہے کہ ساز و آواز اور ناچ گانے کے جائز ہونے اور مردوں اور عورتوں کے اختلاط کی صورت میں بالغ مردوں کو دودھ پلا کر محرم بنانے، زعفران کو منشیات میں شمار کرنے، فٹ بالروں کا بارگاہ خداوندی میں سجدہ شکر کو حرام قرار دینے، گرمیوں میں نماز میں تأخیر کے جائز ہونے، سخت گرمیوں میں روزہ توڑنے کو جائز قرار دینے، غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں کسی بھی قسم کے احتجاج کو حرام قرار دینے اور مسلمانوں کے قتل عام کے فتوؤں جیسے متعدد عجیب و غریب اور متنازعہ فتوؤں کی وجہ سے سعودی عوام مفتیوں کے ہاتھوں شدید تشویش کا شکار ہوگئے ہیں۔
اس قسم کی عجیب فتوے بازی میں کردار ادا کرنے والے عبدالعزیز آل الشیخ اب اس تناؤ اور تشویش و بے اعتمادی کے خاتمے کی نیت سے میدان میں کود پڑے ہیں اور ایک ٹیلی ویژن گفتگو میں کہا ہے کہ اس طرح کے فتؤوں کو علماء کی لغزش اور ڈگمگاہٹ سے تعبیر کیا جاسکتا ہے اور اس طرح کے فتوؤں کی درستی یا نادرستی کی تشخیص کے لئے معتبر متون اور موثق منابع و ذرائع کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے۔
آل الشيخ امریکہ و اسرائیل سے قریبی تعلق قائم کرنے والے سعودی حکمرانوں ـ بالخصوص سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز ـ کو ولی امر قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: مفتیوں کو ولی امر کے حکم سے فتوے دینے سے روکا جاسکتا ہے۔
آل الشیخ ـ جو سعودی عرب کی سب سے اعلی دینی حیثیت کے حامل ہیں ـ نے کہا: میں اس قسم کے فتوے دینے والوں کے فتوؤں کا جواب دینا پسند نہیں کرتا کیونکہ میں ان کا جواب دوں گا تو ان کی اہمیت میں اضافہ ہوگا اور وہ زیادہ نامور اور مشہور ہوجائیں گے۔
آل الشيخ نے زور دے کر کہا: میں نے سعودی عرب کے تمام شہروں میں نئے مفتی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ افتاء کا سلسلہ باضابطہ ہوجائے۔
مآخذ: ابنا

متعلقہ مضامین

Back to top button