Uncategorized

پاراچنار،ایک ہفتے کے اندر طالبان کی طرف سے کرم امن معاہدے کی تین خلاف ورزیاں، حکام خاموش عمائدین

taliban parachinar:قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ طالبان کے لیوی اہلکاروں اور طوری قبیلے پر حملے کے بعد بھی نہ تو ان دہشتگردوں کو پکڑنے کے لئے آرمی نظر آئی اور نہ ہی مسافروں پر پتھراؤ کرکے گالیاں دینے والوں کو لگام دینے کے لئے۔۔۔جو یقینا لمحئہ فکریہ ہے۔

حکومت اور گرینڈ جرگہ کی طرف سے کرم ایجنسی میں امن کی نئی کوششوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب ایک ہفتے کے اندر طالبان اور ان کے مقامی ہمدر د منگل قبیلے نے تین خلاف ورزیاں کر کے ہیٹرک کر لی۔ تفصیلات کے مطابق پاراچنار شہر میں مثالی امن کے باوجود سکیورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکار تعینات جس سے شہر چھاؤنی میں تبدیل ہو گیا ہے جبکہ گزشتہ رات طالبان اور منگل قبیلے نے افغان سرحد سے ملحقہ طوری قبیلے کے گاؤں پیواڑ پر راکٹ اور میزائلوں کی بارش کردی۔ اسی طرح دو دن پہلے طالبان نے لوئر کرم کے علاقے صدہ کے خوار کلے میں لیوی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے ایک اہلکار کو شہید اور کئی زخمی کرنے کے علاوہ بگن میں پاراچنار کی مسافر گاڑیوں پر پتھراؤ کر کے گالیاں دی۔
طوری و بنگش قبائل، عمائدیں اور علاقے کے عوامی و سماجی حلقوں نے حکومت اور سکیورٹی فورسز کی طرف سے سوتیلی ماں جیسے سلوک پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک طرف جنگ بھی ہو اور امن کی توقع بھی؟ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت و انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز محب وطن طوری و بنگش قبائل کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ایک طرف پاراچنار شہر میں مثالی امن کے باوجود جگہ جگہ ناکے اور آرمی کی تعیناتی سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور دوسری طرف دہشتگرد طالبان اور ان کے مقامی ہمدرد منگل قبیلے کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ مذکورہ امن معاہدے کے تحت ٹل پاراچنار روڈ پر لوئر کرم میں آرمی کی ہر ایک کلومیٹر پر تعیناتی اور چیک پوسٹ کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن لوئر کرم میں صرف لیوی تعینات ہے جس کا واضح ثبوت دو دن پہلے طالبان کا لوئر کرم کے علاقے صدہ کے خوار کلے میں لیوی چیک پوسٹ پر حملہ کرکے ایک اہلکار کو شہید اور کئی زخمی کرنے کے علاوہ بگن میں پاراچنار کے مسافر گاڑیوں پر پھتراؤ کرکے گالیاں دینا ہے لیکن نہ ہی تو لیوی اہلکاروں کے قاتل طالبان کو پکڑنے کے لئے آرمی نظر آئی اور نہ ہی مسافروں پر پتھراؤ کرکے گالیاں دینے والوں کو لگام دینے کے لئے۔۔۔جو یقینا لمحئہ فکریہ ہے۔
طوری و بنگش قبائل عمائدیں اور علاقے کے عوامی و سماجی حلقوں کے نمائندوں نے مطالبہ کیا کہ اگر حال ہی میں ہونے والے امن معاہدے کو ایک ہفتے کے اندر سبوتاژ کرکے تین خلاف ورزیاں کرنے والے طالبان اوران کے مقامی ہمدرد منگل قبیلے کے خلاف اگر سیکورٹی فورسز نے ایکشن نہ لیا تو پھر ہم طالبان اور سیکورٹی فورسز کو ایک ہی سکے کے دو رخ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button