مشرق وسطی

بحرینی علماء کی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

BAHRIN56بحرینی علماء نے ایک اجلاس کرکے آل خلیفہ کی جیلوں میں موجود قیدیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کی ہے۔
المنار کی رپورٹ کےمطابق آج بحرینی علماء اور طلباء نے ایک اجلاس میں بحرینی مظاہرین کی گرفتاری کی مذمت کی اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب بحرینی حکومت کے ہاتھوں اس ملک کی شیعہ اکثریت کے ساتھ امتیازی سلوک کی اقوام متحدہ کے مذہبی اور نظریاتی آزادی کے ادارے نے سخت مذمت کی ہے .
اقوام متحدہ کے اس ادارے نے عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سيستاني کے نمائندے کو بحرین سے نکالنے کی وجہ سے خلیج فارس کے اس ملک کی حکومت پر سخت تنقید کی ۔اقوام متحدہ کے مذہبی اور نظریاتی آزادی کے خاص نمائندے ہینر بیل فیلٹ نے ایک بیان میں کہاکہ بحرین میں شيعہ مسلمانوں کی سب سے بزرگ اور مؤثر شخصیت کو نشانہ بنایا جانا اس ملک میں پورے شیعہ کمیونٹی کو ان کے مذہبی خیالات کے وجہ سے ڈرانے اور ان کے خلاف امتیازی رویہ اپنانے کے معنی میں ہے .
بیل فیلٹ نے کہا کہ شیخ حسین نجاتي کا معاملہ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کے ساتھ وسیع بدسلوکی کی واضح مثال ہے۔ بیل فیلٹ نے کہا کہ ” میں سمجھتا ہوں کہ جناب نجاتي سیاست میں سرگرم ہونے سے ہمیشہ بچتے رہے اور انہوں نے اپنے مذہب کے دائرے میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا . وہ نہ تو تشدد کے حامی کے طور جانے جاتے ہیں اور نہ ہی انہوں نے ایسا کچھ کام کیا ہے جس سے قومی سلامتی یا عام نظام متاثر ہوا ہو اور نہ ہی انہیں اس طرح کے کسی اقدام کے لئے مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی منامہ حکومت کے اس اقدام پرتنقید کی ہے . ایران کے نائب وزيرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اسے غلط اور اشتعال انگیزقدم قرار دیا ہے .
واضح رہے کہ بحرین میں جمہوری حکومت کی تشکیل کے مطالبے کے ساتھ فروری 2011 سے عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جسے آل خلیفہ حکومت نہایت بے رحمی سے کچل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button