عراق

سیاسی ومذہبی رہنماؤں کی جلد تشکیل حکومت پرتاکید

shiite_iraq_amarعراق کی مجلس اعلی کےسربراہ اورقومی اتحاد کی مرکزی شخصیت سیدعمارحکیم نےاس نکتےپرتاکید کرتےہوئےکہ قومی اتحاد اور حکومت قانون اتحاد کےدرمیان معاہدہ ملک کےمفادات پرمبنی ہے ، تمام سیاسی گروہوں کی مشارکت سےحکومت تشکیل دینے کامطالبہ کیاہے۔سیدعمارحکیم نےکہاکہ حقیقی مشارکت، عراق میں حکومت کی تشکیل کےلئے ایک اہم امرہے۔اورقومی اتحاد ایسی حکومت میں شامل نہيں ہوناچاہتاجس ميں بعض انتخابی اتحادموجود نہ ہوں ۔ سیدعمارحکیم کایہ موقف ایسےعالم میں سامنےآیاہے کہ حکومت قانون اتحاد کےسربراہ نوری المالکی نےاپنےاتحاد اورایادعلاوی کی زیرقیادت العراقیہ اتحاد کےدرمیان جلد ہی اہم مذاکرات کی خبردی ہے۔عراق کےسابق سربراہ جلال طالبانی نےاچھےماحول کےلئےتجویزدی ہےکہ ایاد علاوی کونا‏ئب صدربنایاجائے۔اگرچہ اکثرسیاسی گروہوں نےحکومت قانون اتحاد اورقومی اتحاد ميں معاہدےکاخیرمقدم کیاہے اوراسےتشکیل حکومت کےعمل کوتیزکرنےکی جانب ایک قدم سےتعبیرکیاہے لیکن العراقیہ اتحاد نے اس کاخیرمقدم نہيں کیاہے کیونکہ وہ اپنےکوحاشیہ پرڈال دیئےگئےاتحاد کےطورپردیکھتاہے۔بالخصوص اس صورت میں جب اتحاد کےدرمیان پھوٹ پڑگئی ہے۔اس وقت العراقیہ اتحاد میں شامل کئی سیاسی جماعتیں عراق کی آئندہ حکومت میں شامل ہونےکےلئےتیارہیں اوربعض وزارتوں کی پیشکش کواپناانتخابی حق سمجھتی ہیں جبکہ صالح المطلک اورظافرالعانی کی زیرقیادت پارٹیاں حکومت میں العراقیہ اتحاد کےشامل نہ ہونےپراصرار کررہی ہیں اورانتخابات اورتشکیل حکومت سےمتعلق مسائل میں عرب لیگ نیزاقوام متحدہ کی مداخلت کامطالبہ کررہی ہيں لیکن عراق میں اس طرزفکر کی کوئي بھی حمایت نہيں کررہاہے کیونکہ عراقی حکام کاخیال ہےکہ عراق کےآ‏ئين میں انتخابات کےطریقہ کار، وزيراعظم کےتعین اورتشکیل حکومت کےعمل کی وضاحت کی جاچکی ہے۔ان سب  کےباوجود اس بات کےلئےبھرپور کوشش کی جارہی ہےکہ عراقی حکومت کی تشکیل کی راہ میں حائل رکاوٹیں جلدسےجلد دور ہوں اورنئي کابیہ اپناکام شروع کرے اوریہی وہ موضوع ہےجس پردینی قیادت بالخصوص آیت اللہ سیستانی بھی تاکید کررہےہيں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button