ایران

امریکہ کے قول اورعمل میں تضاد نمایاں / مثبت اقدام کا جواب مثبت ہوگاڈاکٹر حسن روحانی

rohaniاسلامی جمہوریہ ایران کے نئے صدر جناب حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹرحسن روحانی نے تہران میں ملکی اور غیر ملکی نامہ نگا روں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی روشنی میں روابط اور تعاون کو جاری رکھےگا لیکن امریکہ کے قول و عمل میں جب تک تضاد باقی ہے تب تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ روحانی نے کہا کہ امریکہ اگر اپنی رفتار میں صداقت اور سچائی سے کام لے تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں امریکہ میں ایک گروہ ایسا ہے جو امریکی حکومت پر دباؤ قائم کرتا رہتا ہے اور امریکی حکومت بھی اس گروہ کے دباؤکے سامنے بے بس اور ناچار ہے اور اس گروہ کے دباؤ میں امریکہ اپنے عوام کی مشکلات مدنظر رکھنے کے بجائے ایک دوسرے ملک (اسرائيل )کے مفادات کو مد نظر رکھتا ہے اور امریکی حکومت امریکی عوام کی کم وفادار اور اسرائيل کی زیادہ وفادار ہے۔ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی حکام کے بیانات میں واضح تضادات پائے جاتے ہیں ۔

روحانی نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور یہ ایران کا ایک قومی معاملہ ہے اور ایرانی حکومت اپنے قومی مفادات سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گی روحانی نے کہا یورونیم کی افزودگی این پی ٹی کے مطابق ہر ملک کا حق ہے یہ ایران کا بھی حق ہے اور دوسرے ممالک کو چاہیے کہ وہ پرامن ایٹمی پروگرام کے لئے یورینیم افزودہ کرنے میں ایران کا تعاون کریں ، انھوں نے کہ یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے نگرانی میں ہونی چاہیے اور ایران میں یورونیم کی افزودگی بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہے، صدر روحانی نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور اسے سیاسی وجوہات کی بنا پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔

صدر روحانی نے کہا کہ ایرا ن ، امریکی حکومت کے تمام حالات اور اعمال پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے کہا اور اگر ہم امریکہ کے قول و فعل میں صداقت اور مثبت اقدام مشاہدہ کریں گے تو ہم اس کا جواب مثبت دیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button