ایران

اسلامي مزاحمت، تيسري بين الاقوامي کانفرنس

confايران کے مرکزي شہر اصفہان ميں اسلامي مزاحمت کي تيسري بين الاقوامي کانفرنس کے شرکاء نے علاقے ميں جاري واقعات کے تعلق سے دشمنوں کي سازشوں کے مقابلے ميں قوموں کي ہوشياري کي ضرورت پر زورديا ۔

تيسري بين الاقوامي، اسلامي مزاحمت کانفرنس بدھ کو اصفہان ميں شروع ہوئي جس ميں فلسطين، لبنان ، شام ، يمن ، تيونس ، ترکي ، سعودي عرب ، جمہوريہ آذربائجان اور روس سميت پچاس ملکوں کے مندوبين نے شرکت کي اور جمعرات کو اس کانفرنس ميں جمعرات کو مزاحمت کو مضبوط بنانے اور اس کو منحرف سے ہونے سے روکنے کے طريقوں کا جائزہ ليا گيا۔
اسلامي بيداري کونسل کے سکريٹري جنرل علي اکبر ولايتي نے کانفرنس کي افتتاحي تقريب سے خطاب ميں کہاکہ شام کي حمايت کے بغير لبنان اور فلسطين کي مزاحمت کا وجود ناممکن ہوتا- انہوں کہا کہ آج شام کے عوام اور حکومت، اسلامي مزاحمتي تحريکوں کي حمايت کا ہي تاوان ادا کررہي ہے ۔
وزير خارجہ علي اکبر صالحي نے بھي اس کانفرنس کے نام اپنے پيغام ميں صيہوني حکومت کے مقابلے ميں اسلامي مزاحمت کي تقويت کي ضرورت پر زور ديتے ہوئے کہا ہے کہ بيت المقدس کي آزادي کے موضوع کو دوبارہ زندہ کرنے کا معاملہ اسلامي جمہوريہ ايران کے باني حضرت امام خميني رح نے اٹھايا اور در اصل يہ موضوع فلسطين اور اسلامي مزاحمت کو باقي رکھنے کا ايک اہم ترين محرک قرار پايا ہے ۔
حزب اللہ کے سکريٹري جنرل سيد حسن نصراللہ نے بھي اس کانفرنس کے نام اپنے پيغام ميں کہا ہے کہ لبنان اور فلسطين کي اسلامي مزاحمتي تحريکيں اسلامي سرزمينوں کي آزادي اور صيہوني حکومت کے قبضے سے مقدس اسلامي مقامات کي آزادي کے لئے جاري رہيں گي- انہوں نے کہا کہ اسلامي مزاحمت کي جد وجہد صيہوني حکومت کي پاليسيوں کے خلاف بھي جاري رہيں گي ۔
ايران ميں شام کے سفير نے بھي اصفہان ميں منعقدہ تيسري بين الاقوامي اسلامي مزاحمت کانفرنس ميں کہا کہ صيہوني حکومت کے خلاف مزاحمت کو مزيد تقويت دينے کي ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ مغربي ممالک منجملہ امريکا، فرانس اور برطانيہ کي کوشش ہے کہ مشرق وسطي کو کئي علاقوں ميں تقسيم کرديں اور انہوں نے اپنے اس منصوبے کو عملي جامہ پہنانے کےلئے نئي سازشيں بھي تيار کي ہيں – ايران ميں شام کے سفير حامد حسن نے مغربي ملکوں کے ناپاک عزائم کے مقابلے ميں علاقے کي اقوام کي ہوشياري کي ضرورت پر زورديتے ہوئے کہا کہ شام ميں جاري بدامني کے واقعات اسلامي مزاحمت کو ختم کرنے کے لئے صيہوني حکومت کي پاليسيوں کا ہي نتيجہ ہيں- انہوں نے کہا کہ شام، اپنے اتحاديوں اور دوستوں کي مدد سے دشمنوں کي سازشوں کا مقابلہ کرتا رہے گا ۔
واضح رہے کہ اسلامي جمہوريہ ايران ہميشہ ہي اقوام کے حامي کي حيثيت سے دشمنوں خاص طور پر صيہوني حکومت کي زور و زبردستي کي پاليسي کے مقابلے ميں سينہ سپر رہا ہے۔
اپني خارجہ پاليسي کے اصول کے مطابق اس نے اسلامي مزاحمت اور مظلوم اقوام کي حمايت کو ترجيحات ميں شامل رکھا ہے اور اصفہان ميں تيسري بين الاقوامي اسلامي مزاحمت کانفرنس کا انعقاد بھي اسي سلسلے ميں قابل غور ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button