مقالہ جات

فرقہ وارانہ تشدد میں کم ازکم 635 شیعہ شہید جبکہ 834 زخمی ہوچکے ہیں: امریکی رپورٹ

shia storyکل بروز جمعرات 19 جولائی کو جاری ہونے والی ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 18 مہینوں کے دوران سات سو سے زیادہ افراد فرقہ وارانہ حملوں میں شہید کیے جاچکے ہیں۔

”وزیراعظم نواز شریف کی نئی حکومت کے لیے تلخ حقائق اور چیلنجنگ تصویر“ میں امریکی کمیشن برائے اقوام عالم میں مذہبی آزادی، کے زیراہتمام مکمل کی جانے والی اس تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے۔
کمیشن نے اسلام آباد پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مذہبی تشدد کو روکنے کے لیےٹھوس اور سخت کارروائی کرے، اور اس کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تشدد کا ارتکاب کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے، ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے اور انہیں جیل میں ڈال دیا جائے۔
یہ نتائج عوام کی طرف سے رپورٹ کیے جانے والے 203 واقعات کی بنیاد پر حاصل کیے گئے ہیں، جن میں اٹھارہ سو سے زیادہ کی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے اور سات سو سے زیادہ شہادتیں ہوئیں۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ نتائج انتہائی سنجیدہ ہیں، کمیشن نے ایک بار پھر نواز شریف کی حکومت پر زور دیا کہاگر وہ چاہتی ہیں کہ تشدد پر مبنی مذہبی انتہاپسندی کو روکنا چاہتی ہے تو اس کو ان حملوں کے ذمہ دار گروہوں اور انفرادی طور پر لوگوں کو سزا دینے میں جھجکنا نہیں چاہئیے۔
اس رپورٹ کے نوٹس میں تحریر ہے کہ شیعہ برادری ایک عرصے سے شدت پسندوں اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کی زد میں ہے، ساتھ ہی بہت سے ہلاکت خیز حملے مقدس مہینوں کے دوران اور زیارت گاہوں پر کیے گئے۔
یہ دوفریقی کمیشن امریکی وفاقی حکومت نے عالمی مذہبی آزادی کے ایکٹ 1998ء کے تحت تشکیل دیا تھا، جس کا مقصد دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے معاملات کی نگرانی کرنا ہے، اس کے علاوہ یہ اپنی سالانہ رپورٹ بھی شایع کرتا ہے۔
لیکن پاکستان پر یہ اعدادو شمار ایک خصوصی پروجیکٹ کے تحت پیش کیے گئے ہیں، جو پاکستان میں مذہبی تشدد کا جائزہ لینے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”شیعہ برادری کو خودکش بمباروں کے حملوں اور نشانہ بنا کر ہلاک کیے جانے کی انتہائی خطرناک صورتحال کا سامنا ہے، جبکہ کرسچین، احمدی اور ہندو برادری کے لیے پہلے ہی مذہبی آزادی کی خراب صورتحال مسلسل بگاڑ کی جانب جارہی ہے، ان برادریوں کے افرد کے خلاف لاتعداد پرتشدد واقعات پیش آرہے ہیں۔
جنوری 2013ء سے جون2013ء کے درمیان 77 حملے شیعہ برادری کے لوگوں پر ہوئے، 37 ہندوؤں ، ایک سکھوں اور 16 دیگر گروہوں کے خلاف ہوچکے ہیں۔
ان حملوں میں کم ازکم 635 شیعہ شہید جبکہ 834 زخمی ہوچکے ہیں۔
اس فہرست میں احمدی دوسرے نمبر پر ہیں، جن کے 22 افراد ان چھ ماہ کے دوران ہلاک جبکہ 39 زخمی ہوئے۔ کرسچین 11 ہلاکتوں اور 36 زخمی افراد کی تعداد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ہندوؤں پر کیے جانے والے حملوں میں دو ہندو ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔ سکھوں نے اپنا ایک فرد کھویا، جبکہ دیگر گروہوں کے 46 افراد کی جان سے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی برادریوں پر حملوں کی زیادہ تر ؕذمہ داری کالعدم شدت پسند گروپس اور نجی شہریوں پر عائد ہوتی ہے، لیکن حکومتی عہدیداروں کو بھی اس الزام سے مبرّا قرار نہیں دیا جاسکتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button