مقالہ جات

آیت اللہ شہید باقر الصدر،شہادت کا تینتیسواں سال

baqir al saderمرجع عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ شہید باقر الصدر کی شہادت کو نو اپریل 2013کو تینتیس برس گزر چکے۔آیت اللہ شہید سید باقرالصدر ایک ایسے عظیم انسان اور رہنما تھے جنہوں نے اپنی انتھک محنت کے ذریعے اس دور کے مسلمانوں کو ایک مرتبہ پھر اسلام محمدی (ص) کی طرف انقلابی رغبت سے دوچار کیا۔آیت اللہ شہید باقر الصدر ایک ایسے مفکر اور اسلام کے رہنما تھے کہ جنہوں نے مسلمانوں کو سکھایا کہ وہ اسلام دشمن پالیسیوں اور اسلام دشمن ثقافت کے سامنے سینہ سپر ہو جائیں۔آیت اللہ باقر الصدر ایک ایسے رہنما تھے کہ جنہوں نے نے نوجوانوں کے دلوں کو اسلام کی محبت سے مالا مال کر دیا۔
سات صدیوں سے فقہ کے حوالے سے ہونے والے کام پر وضاحت پیش نہیں کی گئی تھی،آخری مرتبہ اس کام کو علامہ حلی نے انجام دیا تھا لیکن آیت اللہ باقر الصدروہ واحد شخصیت ہیں کہ جنہوں نے پہلی مرتبہ الفتاوی الوضحیہ کے نام سے کتاب متعارف کروائی جس میں فقہ پر مزید وضاحت اور اس کی درجہ بندی کو ترتیب دیا۔
شہید آیت اللہ باقر الصدر نے معاشیات پر ایک کتاب لکھی جس کا نام اقتصادنا یعنی ہماری (اسلامی) معاشیات، جس میں انہوں نے واضح کر دیا کہ اسلام کا اپنا ایک معاشی نظام ہے جو دنیا کے مادی نظاموں سوشلزم،سرمایہ دارانہ نظاموں اور کمیونزم سے لاکھوں درجہ بہتر اور قابل عمل ہے۔
عراق میں اسلام مخالف قوتوں کے خلاف اور بالخصوس بعث پارٹی کی اسلام دشمن کاروائیوں کو روکنے کے لئے آیت اللہ باقر الصدر نے مہدی حکیم کے ساتھ مل کر حزب الدعوۃ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔یہ وہ موقع تھا کہ پورے عراق میں نوجوانوں اور عوام کی بڑی تعداد اسلام کے پرچم تلے جمع ہونا شروع ہو گئی تھی اوراسلام دشمن بعث پارٹی کے خلاف آواز بلند ہوئی۔اسی کے نتیجہ میں بعث پارٹی کو خطرہ محسوس ہوا تو بعث پارٹی نے آیت اللہ شہید باقر الصدر کو گرفتار کر لیا۔
آیت اللہ سید باقر الصدر کی شہادت:
بعث پارٹی نے آیت اللہ باقر الصدر اور ان کی بہن شہیدہ بنت الہدیٰ کو گرفتار کر لیا۔کچھ عرصہ جیل میں قید رکھنے کے بعد ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے جس کے نتیجے میں وہ دونوں شہید ہو گئے۔
صدام ملعون کے دور کے ایک سیکورٹی آفیسر کی جانب سے بتائی جانے والی تفصیلات کے مطابق آیت اللہ باقر الصدر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو کس طرح شہید کیا گیا،سیکورٹی آفیسر کے مطابق وہ لوگ شہید باقر الصدر اور ان کی بہن کو بغداد کے نیشنل سیکورٹی سینٹر میں لے کر آئے اور ان کے ہاتھ پاؤں کو بھاری زنجیروں ست جکڑ دیا گیا۔کچھ دیر میں عراق کا سابق صدر صدا م ملعون پہنچا اور اس نے شہید آیت اللہ باقر الصدر سے پوچھا ’’کیا تم عراق میں حکومت بنانا چاہتے ہو‘‘؟اور اس کے ساتھ ہی صدام نے ان کے چہرے اور جسم پر لوہے کی ایک راڈ سے تشدد کرنا شروع کر دیا۔
اس کے بعد آیت اللہ سید باقر الصدر نے صدام کو جواب دیا کہ میں حکومت کو تمہارے لئے چھوڑرہا ہوں لیکن تم ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کی برکتوں کو نہیں روک سکوگے،اس پر صدا م کوغصہ آیا اور اس نے اپنے گارڈزکو کہا کہ ان پر تشدد کرو۔
صدام ملعون نے کہا کہ سیدہ آمنہ بنت الہدی ٰ کو لایا جائے جو کہ قید میں تھیں اور دوسرے کمرے میں ان کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا ،جب شہید باقر الصدر کی شہید ہ بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو لایا گیا تو ان کی حالت انتہائی خراب تھی ،جس پر شہید آیت اللہ باقر الصدر غصے میں آئے اور انہوں نے صدام سے کہا۔اگر تم انسان ہو تو انسان کی طرح پیش آؤ۔اس کے بعد صدام نے لوہے کی راڈ سے شہیدہ آمنہ بنت الہدیٰ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر حکم دیا کہ شہیدہ کے سینے کو کاٹ دیا جائے۔اس پر سید باقر الصدر شدید غصے کی حالت میں صدام سے بولے کہ اگر تم مرد ہو تو آؤ مجھ سے مردوں کی طرح لڑو اور میری بہن کو جانے دو۔اس کے بعد صدا م نے اپنی پستول نکال کر سید باقر الصد ر اور ان کی بہن آمنہ بنت الہدیٰ کو گولی کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ شہید ہو گئے،اور صدام ملعون وہاں سے چلا گیا

متعلقہ مضامین

Back to top button