شام میں الجولانی کے عناصر کے ہاتھوں 973 شہریوں کا قتلِ عام
"علوی دیہات میں خوفناک مناظر، ہزاروں افراد پہاڑوں میں پناہ گزین"

شیعیت نیوز: سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ بہتر گھنٹوں کے دوران الجولانی کے عناصر کے ہاتھوں چالیس جرائم کے دوران نو سو تہتر عام شہری مارے گئے ہیں۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ "علویوں کا قتلِ عام، ان کے گھروں کی تباہی اور جلانے نیز انہیں اجتماعی طور پر قتل کیے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، اور ان جرائم کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔”
یہ بھی پڑھیں: سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آئی، شیخ نعیم قاسم
شام میں تقریباً ایک ہزار عام شہریوں کے قتلِ عام کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری ہے کہ جب شام کی عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے ساحلی صوبوں میں عام شہریوں کے قتلِ عام پر دعویٰ کیا ہے کہ "جن لوگوں نے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور جن کے ہاتھ عام شہریوں کے خون سے رنگے ہیں، ہم انہیں سزا دیں گے۔”
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، دہائیوں تک علوی بشار الاسد کے اقتدار کی بنیاد سمجھے جاتے تھے، لیکن اب وہ انتقامی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق، علوی دیہات میں خوفناک مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں، جہاں مسلح افراد شہریوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر یا سڑکوں پر قتل کر رہے ہیں۔ گھروں کو لوٹا اور جلایا جا رہا ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد قریبی پہاڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بنیاس سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں تشدد کی کچھ انتہائی ہولناک وارداتیں پیش آئی ہیں۔ یہ حملے شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران فرقہ وارانہ کشیدگی میں شدت کی ایک نئی لہر کو ظاہر کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں مزید عدم استحکام کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
شام کے موجودہ حالات پر علاقائی اور عالمی سطح پر ردِ عمل سامنے آ رہے ہیں۔