کربلا او دمشق میں مقدس مقامات داعش کے نشانہ پر تھےمحبان اہل بیت کیسے خاموش رہتے ہم اپنا کردار ادا کیا ،آیت اللہ خامنہ ای
وہ ان مقامات کو برباد کرنا چاہتے تھے اور کسی حد تک کیا بھی۔ جیسا کہ ہم نے سامراء میں دیکھا کہ انہوں نے امریکہ کی مدد سے گنبد امامین عسکریین علیہما السلام کو شہید کر دیا۔

شیعیت نیوز:رہبر معظم انقلاب نے شام میں فتنہ داعش کے خلاف ایران کی موجودگی کی وجوہات کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ داعش یعنی بدامنی کا بم۔ داعش چاہتی تھی کہ عراق، شام اور خطے کو ناامن کرے۔
ان کا اصلی اور آخری ہدف اسلامی جمہوریہ ایران تک پہنچنا تھا۔ لیکن ہم نے داعش کا مقابلہ کیا۔
عراق اور شام میں ہماری فورسز دو وجوہات کی بناء پر وہاں کی حکومتوں کی مدد کے لئے پہنچیں۔
پہلی وجہ مقدس مقامات اور اپنے آئمہ کے مزارات کا تحفظ تھا۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ داعش دین، ایمان اور روحانیت سے عاری لوگوں کا ایک گروہ تھا۔
یہ بھی پڑھئیے: مقاومت اب پورے خطے میں ہوگی!شام کے جوان قیام کریں گے آیت اللہ خامنہ ای
انہیں مقدس مقامات و مزارات سے دشمنی تھی۔
وہ ان مقامات کو برباد کرنا چاہتے تھے اور کسی حد تک کیا بھی۔ جیسا کہ ہم نے سامراء میں دیکھا کہ انہوں نے امریکہ کی مدد سے گنبد امامین عسکریین علیہما السلام کو شہید کر دیا۔
وہ یہی کام نجف، کربلا، کاظمین اور دمشق میں کرنا چاہتے تھے۔
پس اس منظرنامے میں کوئی غیور اور محب اہل بیت ع کیسے خاموش رہ سکتا تھا