شام میں تکفیری دہشتگرد تنظیم کے حملے، ایران اور روس بھی میدان میں آ گئے
ایران اور روس کے صدور نے ٹیلی فونک گفتگو میں شمالی شام میں دہشت گردوں کی حالیہ نقل و حرکت کو اس ملک اور خطے کے استحکام اور سلامتی کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا اور شام کی حکومت کی مدد کے لئے مشترکہ تعاون پر زور دیا
شیعیت نیوز : ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے روسی صدر پوتن سے بات چیت کرتے ہوئے شمالی شام میں دہشت گرد ٹولوں کی حالیہ نقل و حرکت کے متعلق گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں کہ جب لبنان میں جنگ بندی کی وجہ سے علاقے میں امن و سکون کے قیام کی امید جاگی تھی۔
دہشت گرد ٹولوں نے صہیونی ریاست کی حمایت سے شمالی شام میں سرگرم ہوکر علاقے کو ایک بار پھر خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
شام میں دہشت گردوں کی واپسی اس ملک کی سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ خطے کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات سے دوچار کرے گی۔
حالیہ واقعات خطے کے سیاسی جغرافیے کو صہیونی ریاست کے فائدے میں بدلنے کے امریکی و صہیونی سازش کا نتیجہ ہیں تاہم یہ سازش خطے کے ممالک کے تعاون اور اتحاد سے ناکام ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں : تحریر الشام کو سر اٹھانے سے پہلے ہی کچل ڈالا، ہیڈکوارٹر تباہ کر دیا، شامی فوج کا دعویٰ
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی کہا کہ روس شام کے شمال میں حالیہ واقعات کے بارے میں ایران کے نظریے سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔
اس صورتحال کے جاری رہنے کو شام کی خود مختاری اور علاقائی خودمختاری اور خطے کی سلامتی کے لئے ایک خطرہ سمجھتا ہے۔
روس صورتحال پر قابو پانے اور خطے میں دہشت گردی کا پھیلاؤ روکنے کے لئے تمام دستیاب سفارتی ذرائع کو بروئے کار لائے گا۔
اس تناظر میں روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صلاح و مشورے کرنے کے ساتھ ساتھ "آستانہ فارمیٹ” کے دائرے میں شام کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے ہنگامی اجلاس کی تجویز پیش کرے گا۔