مقبوضہ فلسطین

جو بائیڈن بھی نیتن یاہو جیسے ہی ہیں، حماس رہنما

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے مرکزی رہنما اسامہ حمدان نے العربی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو میں کوئِی فرق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: "جو بائیڈن کی باتوں کا ان کے عمل پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور محض کھوکھلے دعوے ہیں۔

امریکی صدر کی جانب سے خود کو اسرائیلی حکمرانوں سے مختلف ظاہر کرنے کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ امریکی ووٹرز کو متاثر کر کے آئندہ صدارتی الیکشن میں کامیاب ہونا ہے۔

” حماس رہنما نے مزید کہا: "امریکہ اگر چاہے تو اسرائیل پر براہ راست دباو ڈال کر جنگ رکوا سکتا ہے۔

” انہوں نے غزہ پر صیہونی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غزہ جنگ کا بنیادی ترین مقصد وہاں مقیم فلسطینیوں کو نقل مکانی کر یہ خطہ چھوڑ دینے پر مجبور کرنا ہے۔”

یہ بھی پڑھیں:صیہونیوں کو غزہ میں شکست کا سامنا ہوگا: الحوثی

خارجہ تعلقات کے ذمہ دار اسامہ حمدان نے کہا: "قابض طاقتوں کے پاس صرف دو ہی راستے ہیں، ایک یہ کہ وہ جنگ بندی قبول کر لیں اور جنگ روک دیں اور دوسرا یہ کہ جنگ بندی کی پیشکش مسترد کر کے جنگ جاری رکھیں۔”

حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں کہا: "جنگ بندی کے قیام کیلئے بہترین اقدام غزہ کا گھیراو ختم کر کے غزہ سے فوجی انخلاء ہے اور اس کا انحصار نیتن یاہو اور اس پر امریکہ کی جانب سے دباو کی سطح پر ہے۔

” انہوں نے کہا: "امریکی حکومت جنگ روک سکتی ہے اور نیتن یاہو اور اس کی کابینہ پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی پوزیشن میں ہے۔”

یاد رہے امریکی صدر جو بائیڈن نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کی فوجی جارحیت "کافی سے زیادہ حد” تک ہے اور اسے مستحکم جنگ بندی کی کوشش کرنی چاہئے۔

اسامہ حمدان نے امریکی صدر کے اس بیان کو فریب کاری پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بیان کا مقصد غاصب صیہونی رژیم کے انسان سوز جرائم میں امریکہ کے شریک ہونے پر پردہ ڈالنا ہے لیکن یہ حقیقت سب پر واضح ہو چکی ہے کہ جو بائیڈن اور نیتن یاہو میں کوئی فرق نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button