غزہ میں نہتے شہریوں کا قتل عام ناقابل قبول ہے، انتونیو گوتیریس

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے غزہ میں 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ’اونروا‘ کے دو اسکولوں کو نشانہ بنائے جانے پر شدید صدمے کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی اسکولوں میں موجود بے گھر افراد پر بمباری میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
گوتیریس نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی عمارتوں کے تقدس کا خیال رکھا جائے اور ان پر حملے نہ کیے جائیں۔
گوتیریس نے اتوار کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد ’’حیران کن اور ناقابل قبول‘‘ ہے۔ انہوں نے انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ فتح کے راستے پر گامزن ہے، صیہونی حکومت کا خاتمہ کوئی مشکل کام نہیں، میجر سلامی
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ سے شہریوں کی ہلاکتوں کی ہولناک تعداد ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔
یاد رہے کہ درجنوں فلسطینی، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں، غزہ میں اقوام متحدہ کی تنصیبات میں پناہ لینے کے دوران اسرائیلی بمباری سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
ایک متعلقہ سیاق و سباق میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے اتوار کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی میں حالیہ دنوں میں تشدد کی سطح ناقابلِ فہم ہے۔ اسکولوں پر حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد اور ایک ہسپتال "ڈیتھ زون” میں تبدیل ہو گیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ غزہ کے تقریبا ستر فیصد شہداء عورتیں اور بچے ہیں، غزہ میں فوری جنگ بندی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ یونیسف نے غزہ میں حماس کے انفارمیشن دفتر کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ کے بے گناہ باشندوں کے خلاف تیرہ سو سے زيادہ مرتبہ حملے کئے ہیں کہ جس کے نتیجے میں تیرہ ہزار سے زيادہ افراد شہید ہوئے ہيں۔
اس دفتر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان جارحانہ حملوں میں پانچ ہزار سے زیادہ بچےاور تین ہزار سے زيادہ خواتین شہید ہوئی ہیں کہا کہ ان حملوں میں تیس ہزار سے زيادہ افراد زخمی ہوئے ہیں کہ جن میں سے پچھتر فیصد عورتیں اور بچے ہیں۔