اہم ترین خبریںایران

ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو ناکام بنانا بھی ضروری ہے، رہبرمعظم

شیعیت نیوز: رہبرانقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایٹمی معاملے پر مذاکرات کے ساتھ ساتھ پابندیوں کو ناکام بنانا بھی ضروری ہے۔

ایران کے صدر اور ان کی کابینہ نے رہبر انقلاب آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔

ایران کے سابق صدر شہید رجائی اور سابق وزیر اعظم باہنر کی شہادت کی برسی کے موقع پر صدر مملکت اور کابینہ کے ارکان نے بدھ کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے موجودہ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ موجودہ حکومت کا اہم ترین کام پابندیوں کو ناکام بنانا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ ایٹمی معاملے پر مذاکرات ہوں لیکن ساتھ ہی پابندیوں کو بھی ناکام بنانے پر کام کرتے رہنا چاہئے تاکہ افراط زر کی شرح پر قابو پایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی: مرکزی اربعین کمیٹی (ڈسٹرکٹ سینٹرل و ڈسٹرکٹ ویسٹ) کا مشترکہ اجلاس

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ حکومت کا کوڈ ورڈ، خدا اور بندگان خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہونا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ یہ ہفتہ دو عظیم شہداء، شہید رجائی اور شہید با ہنر کے ناموں سے مزین ہے لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دو لوگ اتنے معروف کیوں ہوئے؟ یہ ان کے نظریات اور موقف کی وجہ سے ہے ۔ ان دو عظیم شہیدوں کا موقف انقلابی اور الہی موقف تھا۔

رہبر انقلاب نے مزید فرمایا کہ ان دونوں شہیدوں کی پوری زندگی خدا کی خوشنودی کے لئے وقف تھی، خدا کی خوشنودی اور عوام کے لئے کام کرنا، جو خود خدا کی خوشنودی کا باعث بنتا ہے ، بس یہی دو چیزیں اہم ہیں ، حکومت کا کوڈ ورڈ، خدا اور بندگان خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہونا چاہیے ۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ عوام کی معاشی صورت حال بہت اہم ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے تمام تعمیری کام گھروں کی قیمت اور گھروں کے کرائے میں اضافے جیسے مسائل سے متاثر ہوتے ہیں جو افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کو بے اثر کرنے کی سب سے اہم علامت، مہنگائی میں کمی ہے کیونکہ پابندیوں کا اصل مقصد عوام کی معاشی صورت حال کو نشانہ بنانا ہے اس لئے مذاکرات کے ساتھ ساتھ پابندیوں کے اثرات کو ختم کرنا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے صدر ایران اور ان کی کابینہ سے کہا کہ آپ ملک کی معیشت کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں اس کے لئے یہ دیکھيں کہ اس فیصلے کے عوام میں طبقاتی فاصلے، بازار، فارن کرنسی کی قیمت، مہنگائی میں کمی اور پیداوار میں اضافے جیسے شعبوں میں کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

آپ نے انتظامی شعبوں میں بھی حکومت کے کاموں کو اہم بتایا اور کہا کہ ہمیں عوام کے ساتھ متکبرانہ انداز میں بات ‏کرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ ہم کچھ ہیں ہی نہیں اور جو کچھ ہے وہ عوام کا ہی ہے اور اگر ہمیں کوئي عہدہ دیا گیا ہے تو ‏پہلی بات تو یہ کہ وہ خود عوام نے ہی دیا ہے اور دوسری بات یہ کہ وہ عوام کی خدمت کے لئے دیا گیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں معیشت اور ثقافت کو ملک کی اصل ترجیحات میں شمار کیا اور فرمایا کہ افراط زر پر کنٹرول بھی پروڈکشن میں پیش رفت سے ہوتا ہے، اس ‏لئے پیداوار میں پیش رفت سب سے اہم کام ہے اور اس پر سب سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔

آپ نے غیر ملکی تجارت کے ذریعے ملکی پیداوار کی پشت پناہی کو پیداوار میں پیش رفت کی ایک اور اہم راہ بتایا اور فرمایا ‏کہ غیر ملکی تجارت کا ایک حصہ داخلی ضرورتوں سے متعلق ہوتا ہے لیکن دوسرے حصے میں کچھ ایسا کرنا چاہئے کہ ‏ملکوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور سمجھوتے، ملکی پروڈکٹس کی برآمدات اور سرمائے یا بنیادی ضرورت کی اشیا ‏کی درآمد پر منتج ہوں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button