اسرائیل کو تسلیم کی بات کرنے والی اسمبلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، فضل الرحمان
تاریخ میں اسرائیل کا بطور ریاست کوئی وجود نہیں، اقوام متحدہ کا قبول کرنا ظلم ہے، سربراہ جے یو آئی
شیعیت نیوز:جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کچھ کہتے ہیں فلاں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو پاکستان بھی کر لے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے والی اسمبلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، تاریخ میں اسرائیل کا بطور ریاست کوئی وجود نہیں، اقوام متحدہ کا اسرائیل کو بطور ریاست قبول کرنا ظلم ہے۔
لاہور میں منعقدہ قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کامیاب کانفرنس پر مبارکباد پیش کرتاہوں، فلسطین سے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خطہ اسرائیل کا نام تاریخ میں نہیں ملتا، ایک صدی تک اسرائیل کا بطور ریاست کا کوئی وجود نہیں تھا، فلسطینی ریاست کا وجود تھا، ظلم ہے کہ اقوام متحدہ نے اسرائیل کو بطور ریاست قبول کیا۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ یہودیوں کو ایک سازش کے تحت برطانیہ کی سرپرستی میں آباد کیا گیا، پاکستان نہیں بنا تھا کہ اسرائیل کے قیام کی قرارداد منظور ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:فضل الرحمن کے اجداد نے قیام پاکستان کو گناہ قرار دیا تھا، علامہ مبارک موسوی
انہوں نے مزید کہا کہ کہا جاتا ہے لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق غلط سوالات ڈالے جاتے ہیں، اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے، محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسرائیل سے متعلق تاریخی حقائق نہیں بتائے جاتے، اسرائیل کے خلاف بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے ردعمل دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا اسرائیل کی صورت میں عربوں کے دل میں خنجر گھونپاگیا، اسرائیل نے1967میں گولان کی پہاڑیوں اور دیگر علاقوں پر قبضہ کیا، اقوام متحدہ نے 1967کی جنگ میں عرب علاقے پر قبضے کو ناجائز قرار دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کو تسلیم کیا، تنازع کشمیر برقرار ہے، حماس حق پر ہے اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے مزید کہا کہ کچھ کہتے ہیں فلاں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو پاکستان بھی کر لے، فلسطین پر حقائق سے توجہ ہٹائی جاتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے قائد اعظم کے اسرائیل مخالف نظریہ کو بھی نہیں سمجھا، ہم نے نظریہ پاکستان سے بھی بے وفائی کی، حیرت اس بات پر ہے جس کا حدود اربعہ ہی نہیں اسے تسلیم کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج تک اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہیں کیا گیا، اقوام متحدہ اسرائیل کو دفاع کا جواز فراہم کرتا ہے، مسلم دنیا کیوں ہچکچا رہی ہے گولان کی پہاڑیاں ان کے قبضے میں ہیں۔