مقبوضہ فلسطین

عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے 2022 اور 2023 فلسطینی بچوں کے لیے مہلک قرار دیے

شیعیت نیوز: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے 2022 اور 2023 مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کے لیے 15 سالوں میں خونریز ترین سال ہیں۔

عالمی تنظیم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کل پیر کے روز ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ مغربی کنارے میں 22 اگست تک اسرائیلی قابض ریاست کی گولیوں سے 34 فلسطینی بچے  شہید ہوئے مگر ان معصوم بچوں کے قتل پر اسرائیل میں کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں : حماس کی پاپوا نیو گنی کے القدس میں سفارت خانہ کھولنے کے اعلان کی مذمت

عالمی تنظیم تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں نومبر 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان قابض صیہونی افواج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی فارنگ کے واقعات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے وضاحت کی کہ قابض صیہونی افواج فلسطینی بچوں کو بڑھتی ہوئی شرح سے قتل کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق گروپ نے خبردار کیا کہ جب تک اسرائیل کے اتحادی اس پر راستہ بدلنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالیں گے فلسطینی بچوں کے قتل کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : مغربی کنارے میں 24 گھنٹوں کے اندر 13 مزاحمتی کارروائیاں

تمام صورتوں میں رپورٹ میں بچوں کے جسموں کے اوپری حصے پر قابض صیہونی افواج کی فائرنگ کی نشاندہی کی گئی اور کسی تنبیہ کے بغیرمہلک ذرائع استعمال کیے گئے۔

اسرائیلی اخبار ’’ہارٹز‘‘ نے کہا کہ دسمبر 2021 سے قابض صیہونی فوجیوں کو فلسطینیوں پر اس صورت میں گولی مارنے کی اجازت دی گئی ہے کہ انہوں نے پہلے پتھر یا مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے ہوں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button