مقبوضہ فلسطین

مغربی کنارے میں 24 گھنٹوں کے اندر 13 مزاحمتی کارروائیاں

شیعیت نیوز: مغربی کنارے میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزاحمتی کارروائیاں جاری رہیں اور مزاحمت کی 13 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں، جس کے نتیجے میں قابض اسرائیلی فورسز کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔

فلسطینی انفارمیشن سینٹر ’’معطی‘‘ نے مغربی کنارے کے 6 مقامات پر نوجوانوں اور قابض اسرائیلی افواج کے درمیان تصادم  کے علاوہ 4 مقامات پر فائرنگ، دھماکہ خیز مواد کے دھماکے اور آباد کاروں کے حملے کے جوابی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کیں۔

مقبوضہ بیت المقدس کے قصبے الرام میں قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران پتھراؤ کیا گیا اور نیلی بستی کے قریب کے علاقے میں فائرنگ کا حملہ ہوا۔

فلسطینی مزاحمت کاروں نے نے طولکرم کے علاقے ’عتیل‘ میں قابض اسرائیلی فوج کو بھاری گولیوں سے نشانہ بنایا، اس کے علاوہ طولکرم کیمپ میں بارودی سرنگ کی کارروائیوں اور بارودی مواد سے دھماکہ کیا، جس سے ایک فوجی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں : کسی بھی ملک میں ہمارے پیسے منجمد نہیں ہیں، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان

نابلس گورنری کے علاقے مادما اور بورین میں نوجوانوں اور قابض اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران نوجوانوں کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا، جب کہ فلسطینیوں نے قلقیلیہ کے قصبے عزون میں آباد کاروں کے حملے پسپا کردیے۔

دوسری جانب کئی علاقوں میں آباد کاروں نے فلسطینیوں اور ان کی املاک پر حملہ کیا مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں اور ان کی املاک پر حملے کئے ہیں۔

وال اینڈ سیٹلمنٹ ریزسٹنس کمیشن نے اطلاع دی ہے کہ درجنوں آباد کاروں نے نابلس کے جنوب میں قصرہ قصبہ پر دھاوا بولا اور فلسطینی کسانوں پر حملہ کردیا۔ اس دوران قابض اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر گیس اور صوتی بم برسائے۔

رام اللہ کے شمال مغرب میں واقع المزرعہ گاؤں میں آباد کاروں نے اسرائیلی قابض افواج کی حفاظت میں دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر بھی اسرائلی فوج نے گاؤں والوں کو آنسو گیس کے بموں سے نشانہ بنایا۔

ادھر جنوبی غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کی بحریہ کی طرف سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیوں پر فائرنگ کی گئی۔ اس وقت فلسطینی ماہی گیر تقریبا چار کلو میٹر دور سمندر میں تھے۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک کشتی سمندر میں ڈوب گئی تاہم ماہی گیروں کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ماہی گیر کشتی رانی چھوڑ کر واپس آگئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button