مقبوضہ فلسطین

نکبہ کے بعد جبری بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد میں 10 گنا اضافہ

شیعیت نیوز: فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ 1948ء میں نکبہ کے بعد سےنقل ھجرت کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد میں تقریباً 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر اس وقت ایک کروڑ 43 لاکھ ہوچکی ہے جن میں تقریباً 6,400,000 پناہ گزین بھی شامل ہیں۔

آج سوموار 15 مئی کو فلسطین کے 75 ویں یوم ’نکبہ‘کے موقعے پرایک بیان میں ایجنسی نےفلسطینی عوام کی صورت حال کا جائزہ پیش کیا اور فلسطینیوں کے مسلح صہیونی گروہوں کو ان کے گھر سے بے گھر کرنے کے عمل کا حوالہ دیا جب 1948 میں مسلح صہیونی جتھوں نے تاریخی فلسطینی سرزمین پر فلسطینیوں کا بے دریغ قتل عام کیا تھا۔

بیان کے مطابق سنہ 1948 میں تقریباً ایک ملین فلسطینیوں اور جون 1967 کی جنگ کے بعد دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کے باوجود 2022 کے آخر تک دنیا میں فلسطینیوں کی کل تعداد 14 ملین تین لاکھ تک پہنچ گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کی تعداد 14 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ 1948 کے نکبہ کے واقعات کے بعد سے فلسطینیوں میں تقریباً 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔

بیان کے مطابق تقریباً نصف فلسطینی (تقریباً 7,100,000 افراد) تاریخی فلسطین میں ہیں، جن میں 1948 کی سرزمین میں تقریباً 1,700,000 شامل ہیں۔

بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے ، یروشلم کی آبادی 2022 کے آخر میں تقریباً 3,200,000 اور غزہ کی پٹی میں تقریباً 2,200,000 افراد تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی ریاستی دہشت گردی میں فلسطینی نوجوان صالح صبرہ شہید، ایک زخمی

ایجنسی کے مطابق ’’ تاریخی فلسطین میں مقیم آبادی کا 50.1 فی ہیں، جب کہ یہودیوں کی تعداد 49.9 فی صد ہے۔‘‘

شماریات کی اتھارٹی نے کہا کہ سال 2020 کے لیے رجسٹرڈ مہاجرین کی تعداد تقریباً 6,400,000 تک پہنچ گئی، جن میں سے تقریباً 20 لاکھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی ’اونروا‘ کے ساتھ رجسٹرڈ مہاجرین میں سے تقریباً 28.4 فی صد فلسطین اور پڑوسی ممالک میں اس سے منسلک 58 سرکاری کیمپوں میں رہتے ہیں۔

بیان کے مطابق نکبہ نے غزہ کو دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد حصے میں تبدیل کر دیا جہاں 6019 افراد فی مربع کلومیٹر اور 2022 کے آخر میں مغربی کنارے میں 569 فی مربع کلو میٹر آباد ہیں۔

شماریات اتھارٹی کے مطابق "نکبہ نسلی تطہیر، آبادیاتی تبدیلی، اور زمین پر قبضے کی اسرائیلی پالیسی کا نتیجہ ہے اور اس کے واقعات اور اس کے نتیجے میں نقل مکانی ’’فلسطینی عوام کے لیے ایک عظیم المیہ‘‘ ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 1948 میں تاریخی فلسطین کے 1,300 دیہاتوں اور شہروں میں رہنے والے 14 لاکھ فلسطینیوں میں سے نو لاکھ 57 ہزار فلسطینیوں کو اپنے دیہاتوں اور شہروں سے بے گھر کیا گیا۔

نکبہ کے دور میں اسرائیلی قابض فوج نے 774 فلسطینی دیہاتوں اور شہروں پر قبضہ کیا جن میں سے 531 کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا اور صہیونی غنڈوں نے 51 سے زیادہ بار فلسطینیوں کا اجتماعی قتل عام کیا جس کے نتیجے میں 15000 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے‘‘۔

نکبہ کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینی اپنے کے حقوق کے دفاع میں شہید ہوچکے ہیں اور 1967 سے اب تک دس لاکھ سے زائد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button