کینیڈین حکومت کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان

شیعیت نیوز: کینیڈین حکومت نے اپنے ایک بیان میں ایران کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بے بنیاد الزامات کو دہراتے ہوئے 1 ایرانی ادارے اور 9 شخصیات کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
کینیڈین حکومت کے بیان کے مطابق، اس کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے آج ایران کے خلاف خصوصی اقتصادی اقدامات کی دفعات کے تحت نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
کینیڈین وزارت خارجہ کے مطابق یہ پابندیاں اکتوبر 2022ء سے ایران کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کے سلسلے کا 11واں پیکج ہے جو یورپی یونین، برطانیہ و امریکہ کی جانب سے اعلان کردہ حالیہ پابندیوں کے مطابق ہے۔
کینیڈین حکومت کے ایران مخالف دعوے کے مطابق، جن اداروں و افراد کو کینیڈا کی مذکورہ پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، وہ ’’اندرون و بیرون ملک انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں‘‘ میں ملوث رہے ہیں۔ کینیڈا کی اعلان کردہ پابندیوں میں مندرجہ ذیل نام شامل ہیں:
یہ بھی پڑھیں : ڈرون حملہ، صدر پوٹن کو مارنے کی ناکام کوشش تھی، روسی وزیر خارجہ
1۔ ابوالفضل ناظری (وائس چیئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز پرآور پارس
2۔ محسن اسدی، رکن بورڈ آف ڈائریکٹرز پرآور پارس
3۔ محمد صادق حیدری موسی رکن بورڈ آف ڈائریکٹرز پرآور پارس
4۔ محمد رضا محمدی رکن بورڈ آف ڈائریکٹرز پرآور پارس
رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکومت نے ان افراد پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی وجہ بتاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’یہ افراد ڈرون بنانے والی اس کمپنی کے ساتھ منسلک ہیں جو روس کو یوکرائن جنگ میں استعمال کے لئے ڈرون طیارے فراہم کرنے میں ملوث تھی‘‘ جبکہ روسی اور ایرانی حکام کی جانب سے اس بے بنیاد دعوے کی بارہا تردید کی گئی ہے اور ایران کی جانب سے شواہد کے مطالبے کے باوجود کیف ایف تاحال اس دعوے کو ثابت نہیں کر پایا۔
ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق کینیڈین حکومت کی اس فہرست میں عنایت اللہ رفیع، فاطمہ قربان حسینی، پرستو صفری اور علی خوشنام وند کا بھی ذکر ہے جو مبینہ طور پر مہسا امینی کے واقعے میں ملوث تھے۔
علاوہ ازیں کینیڈین وزارت خارجہ نے سیستان و بلوچستان آرمی کور کے ڈپٹی کمانڈر انچیف پرویز آبسالان اور ’’رجائی شہر‘‘ جیل کے ناموں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔