مقبوضہ فلسطین

ہزاروں فلسطینیوں کا مقبوضہ گاؤں لجون کی طرف واپسی کے لیےمارچ

شیعیت نیوز: سنہ 1948 میں مقبوضہ فلسطین کے اندرونی علاقوں سے لوگوں کا ایک بڑا ہجوم حیفا کے لجون گنجان آباد گاؤں کی زمینوں پر پہنچا جہاں انہوں نے غصب کی گئی زمینوں اور گھروں میں  واپسی کے لیے  26ویں واپسی مارچ میں شرکت کی۔

بڑی تعداد میں عوام بڑی تعداد میں گاؤں لجون پہنچے۔ لوگوں کا ہجوم حیفا میں گلی نمبر 65 سے ملحقہ جنوبی دروازے سے دوپہر دو بجے گاؤں کی طرف روانہ ہوا۔

ان دنوں فلسطینی۷۵ یوم نکبہ منا رہے ہیں ۔ اس کا ارتکاب صیہونی غنڈوں نے غاصبانہ قبضے کے قیام کی راہ ہموار کرنے اور ہزاروں فلسطینی باشندوں کو وطن کے اندر اور باہر بے گھر کرنے کے لیے کیا تھا،۔ یہ جرم اب بھی جاری  اور ساری ہے۔

واپسی مارچ کے ساتھ مل کر فلسطینی تنظیموں اور تحریکوں نےدیہاتوں سے بے گھر فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ جو 1948 کی زمینوں میں رہ گئے واپسی  مارچ اور تقریبات کا اہتمام کیا۔

بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد نے ان کے گاؤں کا دورہ کیا جہاں سے انہیں 1948 کے نکبہ میں نکال دیا گیا تھا، جن میں لجون ،حطین، میعار، دامون اور الغابسیہ شامل ہیں۔

جلوس کےشرکاء نے اپنے حق اور اپنی سرزمین سے وابستگی کا اثبات کرتے ہوئے قومی تقریبات کا اہتمام کیا اور کوفیہ پہنے فلسطینیون نے قومی پرچم لہرائے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی عوام کی مشکلات کے دن ختم ہونے والے ہیں، فلسطینی وزیرخارجہ

دوسری جانب دوسری جانب فلسطین کے استقامتی گروہوں نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ مسجد الاقصیٰ کے باب الرحمہ پر صیہونی فوجیوں کے حملے کا ہر حال میں جواب دیں گے۔

فلسطینی گروہوں نے اپنے سلسلہ وار اجلاس کے دوران مسجد الاقصی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کو آگ سے کھیلنےکے مترادف قرار دیا اور کہا کہ مسجد الاقصیٰ اور باب الرحمہ پر حملے بیت المقدس کی اسلامی شناخت کو تبدیل کرنے کی صیہونی حکومت کی کوششوں کے ناکام ہوجانے کا نتیجہ ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیت المقدس کو یہودی رنگ دینے کی سازش بھی ناکام ہوچکی ہے۔

فلسطین کے استقامتی گروہوں نے اسی طرح اس اجلاس میں فلسطینی عوام سے مسجدالاقصیٰ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں پہنچنے اور مسجد الاقصیٰ کو تقسیم کرنے کی صیہونی حکومت کی خبیثانہ سازش کو ناکام بنانے کی اپیل کی ہے ۔

فلسطینی گروہوں نے اسی طرح کہا کہ فلسطینی قیدیوں شیخ خضرعدنان اور ولید دقہ کے علاج و معالجے میں صیہونی حکومت کی لاپروائی ایک خطرناک پالیسیی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button