دنیا

ہمیں نئی مزاحمتی نسل کا سامنا ہے، اسرائیلی فوجی تجزیہ کار

شیعیت نیوز: چینل 13 کے عسکری تجزیہ کار،ایلون بین ڈیوڈ نے پچھلے مہینوں کے دوران خطے میں پیش آنے والے واقعات اور اسرائیل کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت جن سکیورٹی حالات سے گذر رہے ہیں ماضی قریب میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کی ایک نئی مزاحمتی نسل کا سامنا ہے۔

بین ڈیوڈ نے کہا کہ اسرائیل کو ایک نئی قسم کے مزاحمتی نسل کا سامنا ہے جو سوشل میڈیا پیجز کے ذریعے اشتعال انگیزی سے متاثر ہوتے ہیں، جو سکیورٹی سروسزکے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ یہ جاننے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ کون کس کے درمیان آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سوشل میڈیا پرلاکھوں پوسٹوں  میں اسرائیل کے لیے اپنی نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اپنی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کو تیار کرنے کی کوششوں کے باوجود اسرائیل سوشل میڈیا وار سے نہیں بچ سکا۔

بین ڈیوڈ نے اس مخمصے پر بھی روشنی ڈالی جس کا فلسطینی شہروں پر حملے کے دوران قابض سکیورٹی سروسز اور فوجی دستوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی نمائندگی نوجوانوں کی بڑی تعداد کا ان کے ساتھ تصادم کے لیے روانگی سے ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اردنی رکن پارلیمنٹ عماد العدوان کی حراست کے بارے میں نئی ​​تفصیلات

دوسری جانب قدس کے اسٹریٹیجک اور سیکورٹی امور کے اسرائیلی تحقیقاتی مرکز کا خیال ہے کہ اسرائیلی معاشرہ ایک ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور وہ منہدم معاشرہ ہے اور اس کی اسٹریٹجک بنیادوں کے بارے میں شکوک و شبہات روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔

یسرائیل ہیوم نے اس مرکز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ عدالتی قوانین میں اصلاحات کی کوششوں نے اسرائیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

اس رپورٹ میں جو پیر کے روز شائع ہوئی، اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ اسرائیل کے حالات اس طرح سے قائم ہوئے ہیں کہ باہر سے ہر کوئی ہمیں ایک ٹوٹ پھوٹ کا شکار معاشرہ کے طور پر دیکھتا ہے جو آہستہ آہستہ کام کرنے کی صلاحیت کھو رہا ہے۔

دوست ممالک جنہوں نے ہمارے ساتھ ابراہم معاہدے پر دستخط کیے وہ بھی خطے میں اسرائیل کی مسلسل اسٹراٹیجک بقا کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ہمارے اندرونی تنازعات کو خوفزدہ کرنے کے ساتھ اس کی پیروی کرتے ہیں جنہیں کچھ افراد ہماری فوجی طاقت کے خاتمے کا خطرہ سمجھتے ہیں۔ ۔

واضح رہے کہ اگرچہ بنیامن نیتن یاہو نے گزشتہ مارچ سے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کو معطل کر دیا تھا تاہم ان کے اور ان کے منصوبوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور وہ گزشتہ ہفتے کو اپنے 15ویں ہفتے میں داخل ہو گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button