مقبوضہ فلسطین

فلسطینی استقامتی تنظیم حماس کے رہنما آج سعودی عرب کا دورہ کریں گے

شیعیت نیوز: فلسطین کی استقامتی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور خالد مشعل آج سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔

ارنا نیوز نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ استقامتی تنظیم حماس کے دو سینیئر رہنما آج سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق استقامتی تنظیم حماس کا وفد عمرہ بجا لانے کے علاوہ سعودی حکام سے ملاقات بھی کرے گا جس میں آپسی روابط کی بحالی سمیت مختلف اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اس سے قبل سعودی عرب دوہزار انیس میں دسیوں فلسطینی اور اردنی شہریوں کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیموں کی حمایت و مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے جیل میں ڈال چکا ہے۔

حماس نے بتایا تھا کہ ساٹھ فلسطینی شہری سعودی عرب کی جیلوں میں قید ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ چند ماہ کے دوران فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے الزام کے تحت گرفتار ہونے والے متعدد فلسطینی اور اردنی شہریوں کو آزاد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی ٹیکنیکل وفد مشہد میں قونصل خانہ کھولے گا

دوسری جانب ایک قطری اخبار العربی الجدید نے رپورٹ دی ہے کہ استقامتی تنظیم حماس کے ارکان کا ایک وفد سعودی عرب کا سفر کرنے جا رہا ہے۔

قطری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اس تحریک کے کئی اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ریاض کے ساتھ ایک دہائی سے زائد سرد تعلقات کے بعد آج سعودی عرب راونہ ہوں گے۔

العربی الجدید اخبار نے اپنے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کی استقامتی تنظیم حماس کے ارکان کا ایک وفد اتوار کو عمرہ کرنے کے مقصد سے سعودی عرب میں داخل ہوگا۔

اس قطری اخبار نے اتوار کے روز صبح دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اس وفد کی سربراہی میں سعودی عرب پہنچیں گے اور بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ موسیٰ ابو مرزوق، جنگی قیدیوں کے امور کے سربراہ زاہر جبارین اور حماس کے غیر ملکی شعبے کے سربراہ خالد مشعل بھی ان کے ساتھ سعودی عرب کے دورے پر جائیں گے۔

العربی الجدید نے حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے سربراہ موسیٰ ابو مرزوق کے سابقہ ​​بیانات کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہوں نے پہلے کہا تھا کہ تحریک کی سعودی عرب کے ساتھ تنازعات کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور حل طلب مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔ ابو مرزوق نے یہ بھی کہا کہ حماس مذاکرات اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی معمول پر لانے کا خیرمقدم کرتی ہے۔

قطری میڈیا کا یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ جب فلسطین کی استقامتی تنظیم نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ 2015 میں حماس کے ارکان کے ایک وفد نے سعودی عرب کا سفر کیا لیکن اس سفر کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button