مشرق وسطی

سوڈان: دارالحکومت خرطوم میں فوج اور پیراملٹری فورس کے درمیان گھمسان کی جنگ

شیعیت نیوز: کئی دن سے جاری تناؤ کے بعد اب سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں سیکیورٹی فورسز اور ملک کی فوج آمنے سامنے ہے اور شہر میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سوڈان کی پیرا ملٹری ریپڈ فورس نے کہا ہے کہ فوج کے ساتھ جھڑپیں جاری ہیں اور انہوں نے شہر کے ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ شہر کے مختلف حصوں سے فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دارالحکومت خرطوم سے منسلک دیگر شہروں میں بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

رائٹرز کے صحافی کے مطابق شہر کی گلیوں میں جگہ جگہ بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور آرمی اور سیکیورٹی فورسز دونوں کے ہیڈ کوارٹر کے قریب شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

سیکیورٹی فورسز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے دارالحکومت خرطوم میں واقع انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ساتھ ساتھ شمال میں موجود میروو کے فوجی اڈے پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کی بحالی امریکہ کے لئے دھچکہ ہے، حسن نصر اللہ

الجزیرہ کے مطابق خرطوم کے وسط میں وزارت دفاع کے ساتھ ساتھ صدارتی محل کے قریب بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جبکہ اس دوران شہر کے مختلف حصوں کے دھویں کے بادل بھی اٹھتے ہوئے دکھائی دیے۔

ادھر فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پیراملٹری دستوں نے فوج پر حملہ کیا، ریپڈ سپورٹ فورسز کے فائٹرز نے خرطوم میں متعدد فوجی کیمپوں اور سوڈان میں دیگر مقامات پر حملہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جھڑپیں جاری ہیں اور فوج کے ملک کے تحفظ کے لیے اپنے فرائض ادا کررہی ہے۔

سوڈان میں امریکی سفیر نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ میں خرطوم میں رات گئے آیا تھا اور صبح فائرنگ کی آوازوں سے میری آنکھ کھلی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس وقت سفارت خانے کی ٹیم کے ساتھ ایک جگہ پناہ لیے ہوئے ہوں جیسا کہ پورے خرطوم اور دیگر جگہوں پر سوڈانی کر رہے ہیں۔

امریکی سفیر نے کہا کہ فوج کے اندر کشیدگی کا براہ راست لڑائی تک پہنچ جانا انتہائی خطرناک ہے اور میں فوری طور پر سینئر فوجی رہنماؤں سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے کہا تھا کہ فوج نے ان کے ایک اڈے کا گھیراؤ کر کے بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی۔

یاد رہے کہ فوج اور جنرل محمد ہمدان دگالو عرف ہمیدتی کی زیر قیادت سیکیورٹی فورسز کے درمیان تناؤ جاری ہے اور اس سے کشیدگی کے ساتھ ساتھ ملک میں سویلین حکومت کے قیام کا خطرہ بھی ماند پڑتا نظر آ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button