دنیا

نیٹو کے کمانڈو یوکرین میں موجود ہیں، تازہ دستاویزات میں انکشاف

شیعیت نیوز: پینٹاگون کے لیک ہونے والے دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ اور یورپ، نہ صرف یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں بلکہ اس سے قبل کئے جانے والے دعووں کے برخلاف اپنے فوجیوں کو بھی میدان جنگ میں اتار چکے ہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین نے امریکی وزارت جنگ کے لیک ہونے والے دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ گذشتہ فروری اور مارچ کی تاریخوں کے ان دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ کے پچاس الیٹ ملیٹری فورس کے ارکان یوکرین کی طرف سے روس سے لڑ رہے ہیں ۔ بتایا گیا ہے کہ امریکہ کے چودہ اور فرانس کے پندرہ اہلکار یوکرین بھیجے گئے ہیں۔

گارڈین کے مطابق، امریکہ کے چودہ فوجیوں اور پینٹاگون کے انتیس اسپیشل فورس کے ارکان کیف میں امریکی سفارتخانے میں موجود ہیں ۔ منظر عام پر آنے والے دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ امریکی بحریہ کے سیکورٹی دستے کے ارکان بھی باضابطہ طور پر کیف میں موجود ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنون ٹوئیٹر اور ٹیلی گرام پر امریکہ کے خفیہ دستاویزات لیک ہوئے تھے جن میں واشنگٹن اور نیٹو کی جانب سے یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل اور اس کے علاوہ جو بائیڈن حکومت کی بہت سی ٹاپ سیکرٹ معلومات منظر عام پر آگئی ہیں ۔ ان دستاویزات سے بہت سے معاملات کا پردہ فاش ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کو ویزا جاری نہیں کیا

دوسری جانب روس کی پارلیمان دوما نے اعلان کیا ہے کہ ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ یوکرین میں امریکی سفارت خانہ، پینٹاگون کے فیلڈ آپریشن کے مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں سے امریکہ کے فوجی اور جراثیمی اہداف کو پورا کیا جاتا ہے۔

دوما کی نائب اسپیکر ایرینا یارووایا نے اس بارے میں کہا ہے کہ امریکہ یوکرین کی صورت حال کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے یوکرین کو مختلف جراثیمی مادوں اور مختلف بیماریوں کا تجربہ گاہ بنائے ہوئے ہے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ ابھی تو اس بات کا انکشاف تک نہیں ہوا ہے کہ پینٹاگون یوکرین سے کون کون سے جراثیم اپنی لیباریٹریوں میں منتقل کر رہا ہے۔

ایرینا یارووایا نے اس بات کا اعلان کیا کہ یوکرینی حکام نے عام ویکسینیشن کے سلسلے کو بند کردیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نوعیت کی بیماریاں اس ملک میں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے کیف کے اس اقدام کو انتہائی مشکوک قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button