دنیا

نیتن یاہو کے خلاف احتجاج، اسرائیلی فوج کے 200 پائلٹوں اور 100 ڈاکٹروں کا استعفیٰ

شیعیت نیوز: اسرائیلی ریزرو فورسز کے 200 پائلٹوں نے اعلان کیا کہ وہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے نیتن یاہو کی کابینہ کے منصوبے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی جگہ پر حاضر نہیں ہوں گے۔

پائلٹس کی اس تعداد کے مستعفی ہونے کا اعلان بینجمن نیتن یاہو کی گزشتہ روز کی گئی تقریر اور سپریم کورٹ کے اختیارات میں کمی کے منصوبے پر زور دینے کے بعد کیا گیا ہے۔

اسرائیل چینل 12 کے مطابق یہ پائلٹ اسرائیلی فضائیہ کا ایک اہم حصہ ہیں اور یہ ہفتہ وار فضائی مشقیں کرتے ہیں اور فضائیہ کے سرکاری پائلٹوں کے ساتھ مل کر درجنوں آپریشن کر چکے ہیں۔

احتجاج کرنے والے پائلٹس کے مطابق بنجمن نیتن یاہو جمہوریت مخالف قوانین کو مسلط کرنا بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور انہوں نے ایک آمرانہ حکومت کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور اسی وجہ سے ان کے مطابق ان کے لیے خدمات جاری رکھنا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی زندانوں میں قید 14 فی صد فلسطینی بیمار ،19کینسر کے مریض

اسی دوران اسرائیلی فوج کے 100 ڈاکٹروں نے اعلان کیا کہ وہ اب فوج میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

گزشتہ بدھ کو 100 پائلٹس، انٹیلی جنس افسران، ڈرون آپریٹرز اور واچ ٹاور کے کارکنوں نے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج میں کام بند کرنے کا اعلان کیا۔

دریں اثناء ٹیلی گراف نے اطلاع دی کہ کئی اسرائیلی پائلٹوں کی جانب سے انہیں لندن لے جانے سے انکار کے بعد نیتن یاہو کو اپنا سفر موخر کرنا پڑا۔

عبرانی زبان کی ویب سائٹ ’’والا‘‘ نے بھی آج لکھا کہ 8200 یونٹ میں اسرائیلی فوج کے افسران اور ریزروسٹ نے جمعرات کی رات نیتن یاہو کی تقریر کے بعد فوجی خدمات انجام دینے سے انکار کرتے ہوئے ایک پٹیشن پر دستخط کیے۔

اسرائیل کا 8200 یونٹ اس حکومت کی الیکٹرانک فوج کا ایگزیکٹو بازو ہے، جس کا مشن چھپنا، کمپیوٹر کوڈز کو ڈی کوڈ کرنا، سائبر وارفیئر اور دفاع، جاسوسی اور معلومات اکٹھا کرنے کے میدان میں ہر قسم کے مالویئر اور ہر چیز کی تخلیق، یا تکنیکی آلات کا استعمال کرتے ہوئے دوسرے ممالک پر حملہ کرنا ہے۔

نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی کابینہ نے رواں برس 4 جنوری کو اس حکومت کے عدالتی نظام میں اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا تھا۔ نیتن یاہو، جو بدعنوانی، رشوت ستانی اور امانت میں خیانت کے الزامات کے تحت برسوں سے مقدمے کی زد میں ہیں، اس مقدمے سے فرار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں جسے وہ ’’عدالتی نظام میں اصلاحات‘‘ کہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button