مقبوضہ فلسطین

فلسطینی قیدیوں کا رمضان المبارک کے آغاز سے بھوک ہڑتال کا اعلان

شیعیت نیوز: اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی نمائندہ تحریک نے باور کرایا ہے کہ صہیونی زندانوں میں قید فلسطینی آنے والے رمضان المبارک کے آغاز سے ہی اسرائیلی مظالم کے خلاف اور اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔

فلسطینی اسیران کی قومی تحریک کی سپریم نیشنل ایمرجنسی کمیٹی نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت اور اس کے نفرت انگیز قانون ساز ادارے قانون سازی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسے اقدامات کر رہے ہیں جن کا مقصد آزاد فلسطینیوں کے حوصلے پست اور کمزور کرنا ہے۔ یہ حربے قیدیوں اور آزاد تمام فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں۔

ایمرجنسی کمیٹی نے زوردے کر کہا کہ قانون سازی کے پیچھے قابض اسرائیلی ریاست کے وہ عناصر کھڑے ہیں جو فلسطینی تحریک آزادی کو طاقت کے مکروہ ہتھکںڈوں سے دبانا چاہتے ہیں۔ حریت پسندوں کے عزم و حوصلے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس ایک مقام اور ایک لفظ ہونا چاہیے جو ہر اس شخص کو سمجھنا چاہیے جو حقوق کے حصول اور اس خطے میں بالعموم اور خاص طور پر جدوجہد کرنے والے فلسطین کی سرزمین پر انصاف کے قیام کی کوشش کرتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد چھ ہزارر سے زائد ہے جن میں سیکڑوں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

فلسطینی قیدی ماضی میں بھی صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف اور اپنے آئینی حقوق کے حصول کی خاطر طویل اجتماعی اور انفرادی بھوک ہڑتالیں کرتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یمن کے شہر عدن میں ریاض اور ابوظہبی کی ملیشیاؤں کے درمیان کشیدگی میں اضافے

دوسری جانب رواں سال کے آغاز سے مغربی کنارے اور مقبوضہ یروشلم میں قابض اسرائیلی حکام نے ان کے 120 مکانات کی مسماری کا حکم دیا ہے۔ ان میں غرب اردن کےشمالی شہر جنین کے نواحی علاقے فقوعہ قصبے میں 14 مکانات بھی شامل ہیں۔

نابلس میں یروشلم سینٹر فار لیگل ایڈ اینڈ ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر ساھر صرصور نے کہا کہ قابض صیہونی ریاست کے مکانات مسماری کے نوٹس اسرائیلی حکومت کی طرف سے اختیار کی جانے والی نسل پرستی کی پالیسی کا حص ہے۔ قابض ریاست کی طرف سے  نسل پرستی کے دیگر مظاہر میں فلسطینی عوام کے قتل، جلاؤ گھیراؤ اور انہیں بے گھر کرنے سمیت دیگر ہتھکنڈے شامل ہیں۔

صرصور نے ایک پریس بیان میں کہا کہ مرکز نے اس سال کے دوران زرعی سہولیات اور رہائشی مکانات کی مسماری کے 120 سے زیادہ اسرائیلی نوٹسز کی نشاندہی کی۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے رواں سال مکانات مسماری کے جاری کردہ نوٹس پچھلے برسوں کی نسبت بہت زیادہ ہیں۔

مغربی کنارے میں اسرائیل فلسطینیوں کے لیے اجازت نامے کے بغیر زمین پرمکان کی تعمیر کی اجازت نہیں اور عام طور پر اسرائیلی حکام سے مکانات کی تعمیر کی اجازت لینا بھی ناممکن ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button