سعودی عرب

سعودی انتظامیہ کے لئے کیوں ہے خطرناک یہ قیدی؟

شیعیت نیوز: محمد القحطانی کی قید کی سزا ختم ہوئے تقریباً 100 دن گزر جانے کے بعد بھی سعودی انتظامیہ مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں زبردستی حراست میں رکھے ہوئے ہیں۔

انسانی حقوق کے ممتاز کارکن محمد القحطانی کی 10 سالہ سزا کے خاتمے کو تقریباً 100 دن گزر چکے ہیں لیکن سعودی انتظامیہ نے انہیں حراست میں ہی رکھ رکھا ہے۔

العربیہ-21 کے مطابق محمد القحطانی کی سزا گزشتہ نومبر میں ختم ہو گئی تھی لیکن سعودی انتظامیہ نے انہیں آخری تاریخ سے ایک ماہ قبل زبردستی لاپتہ کر دیا اور اکتوبر 2022 میں انہیں اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے سے روک دیا گیا۔

اس حوالے سے محمد القحطانی کی اہلیہ مہا القحطانی نے بارہا اعلان کیا ہے کہ محمد کو زبردستی غائب کر دیا گیا ہے۔

ایک سعودی کارکن اور التجمع الوطنی پارٹی کے رکن عبداللہ الجریوی نے اعلان کیا کہ سعودی حکام محمد القحطانی کی سزا ختم ہونے کے باوجود انہیں زبردستی گرفتار کر کے سعودی عرب کے قوانین و ضوابط کے ساتھ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

عربی-21 کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ محمد القحطانی ان شخصیات میں سے ایک ہیں جو بہت زیادہ پریشانیاں برداشت کرنے کے باوجود انسانی حقوق کے دفاع اور بدعنوانی کے خلاف مزاحمت کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایم ڈبلیو ایم کی سیاست اور خطِ شہید سید عارف حسین الحسینیؒ

دوسری جانب بعض مغربی ممالک کے دارالحکومتوں میں سعودی عرب میں سزائے موت روکنے کے لیے مظاہرے دیکھنے کو ملے۔

کچھ مغربی ممالک میں عوام نے سعودی عرب میں سزائے موت کے خاتمے کے لیے مظاہرے شروع کیے جو کہ غیر منصفانہ اور بغیر کسی شفافیت کے انجام دی جا رہی ہیں۔

سعودی عرب کی جیلوں میں 9 کم عمر قیدیوں سمیت 70 سے زائد افراد کو سزائے موت کا سامنا ہے اور ان میں سے بیشتر پر اپنی رائے کے اظہار کے لیے خالص طور پر سیاسی الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

یہ کارروائی مغربی دارالحکومتوں میں انسانی حقوق کی مہم کے فریم ورک میں انجام پا رہی ہے جس میں سزائے موت کو روکنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

دوسری جانب سعودی انسانی حقوق کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حراست میں لیے گئے سعودی انسانی حقوق کے کارکن ’’ولید ابوالخیر‘‘ نے جیل میں شدید زد و کوب و تشدد کے بعد بھوک ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’’القسط‘‘ نے اطلاع دی ہے کہ ابوالخیر نے 21 فروری کو اپنی ہڑتال شروع کی۔

ابوالخیر اپنی پرامن سرگرمیوں کی وجہ سے 15 اپریل 2014 سے نظر بند ہیں اور اس وقت جدہ کی بدنام زمانہ ’’زہبان‘‘ جیل میں قید ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button