دنیا

کیف مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ہتھیار زمین پر رکھ دیں، میخائل گالوزین

شیعیت نیوز: روسی میڈیا کے ایک ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین نے یوکرین کے بحران کے حل کے لیے مغرب اور کیف کے ساتھ مذاکرات کے لیے ماسکو کی شرطوں کا اعلان کردیا۔

یوکرین – روس جنگ کے آغاز کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر روس کے نائب وزیر خارجہ نے اس تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو ممکن قرار دیا ہے۔

روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین نے کہا کہ اگر مغربی ممالک اور کیف حکومت اپنے ہتھیار زمین پر رکھ دیں تو یوکرین پر مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

تاس‘ نیوز ایجنسی سے ان کا یہ انٹرویو ایسی صورت میں سامنے آیا ہے کہ جب یوکرین میں جنگ کے آغاز کی پہلی برسی آ رہی ہے۔ یہ 24 فروری 2022 تھی جب روسی صدر ولادیمیر پوتین نے ملک کی فوج کو ’’یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن‘‘ شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

گالوزین نے بتایا کہ اگر مغرب اور کیف مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے انہیں روسی شہروں پر بمباری بند کرنی چاہیے اور اپنے ہتھیار رکھ دینے چاہیں، اس کے بعد نئے جغرافیائی سیاسی حقائق کی بنیاد پر بات چیت ممکن ہوگی۔

قبل ازیں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا تھا کہ مغرب یوکرین کی صورت حال کے حوالے سے امن کی تجاویز کے لیے کوئی تیاری کا مظاہرہ نہیں کرتا۔

یہ بھی پڑھیں : برطانیہ میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ

دوسری جانب روسی ڈپٹی وزیر خارجہ اور مغربی ایشیائی خطے کے لئے صدر کے خصوصی نمائندے میخائل بوگدانوف نے خطے کے و اہم عالمی معاملات کے حوالے سے روس، ایران، شام اور ترکی کی مشترکہ نشست کے عنقریب انعقاد کی خبر دی ہے۔

روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کو انٹرویو دیتے ہوئے میخائل بوگدانوف نے چاروں ممالک کی ممکنہ مشترکہ نشست کے عنقریب انعقاد کا اعلان کیا اور کہا کہ اس نشست میں دمشق و انقرہ کے درمیان ممکنہ معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

روسی ڈپٹی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے بھی ان مذاکرات میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ ایران کے ہمراہ اس مشترکہ نشست کے انعقاد کا طریقہ کار اس وقت زیرغور ہے۔

میخائیل بوگدانوف نے اس موقع پر ایرانی و شامی سکیورٹی و سفارتی حکام کی باہمی ملاقاتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں و رابطوں کا مقصد شام و ترکی کے باہمی مذاکرات کا زمینہ فراہم کرنا ہے جو ممکنہ طور پر مستقبل قریب میں طے پانے والے معاہدے کی بنیاد بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button