دنیا

ایرانی حکومت کے خلاف امریکی پابندیاں غیر قانونی ہیں، اقوام متحدہ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی حکومت اور قوم پر واشنگٹن کی عائد کردہ پابندیاں اور تیسرے ملکوں کے خلاف اس کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رشیا ٹوڈے نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے تھیلیسیمیا میں مبتلا ایرانی شہریوں کے بارے میں اس ادارے کے دو خصوصی نمائندوں کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ تہران پر واشنگٹن کی عائد کردہ پابندیاں بین الاقوامی قوانین و ضوابط کے منافی ہیں۔

الینا دوہان اور اوبیورا اوکافور نے مذکورہ بیان میں لکھا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ایرانی حکومت کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا جواز اور ان پابندیوں کے سرحد پار سے نفاذ کا جواز قابل اعتراض ہے۔ ریاستہائے متحدہ سے باہر کی کمپنیاں اس قانون کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے ان پابندیوں کی پیروی کرتی ہیں۔

دوہان یکطرفہ پابندیوں کے اثرات کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ ہیں اور اوکافور انسانی حقوق اور بین الاقوامی یکجہتی کے ماہر ہیں۔ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ایرانی حکومت کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ دستبرداری کے بعد تہران کے خلاف واشنگٹن کی یکطرفہ پابندیاں تھیلیسیمیا کے شکار ایرانی شہریوں کو کس طرح متاثر کررہی ہیں۔

ان دونوں ماہرین کے مطابق ایران میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی ہسپتال میں داخلے کی شرح زیادہ ہے اور انہیں خون کی ضرورت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس بیماری سے متعلقہ خصوصی ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ادویات سوئس کمپنی "Novartis” تیار کرتی ہے اور اس کے اجزاء ایک فرانسیسی کمپنی سے درآمد کیے جاتے ہیں، تاہم طبی، ٹرانسپورٹیشن اور انشورنس کے شعبوں میں پابندیوں کی وجہ سے لاحق کاروباری خطرات کے ڈر اور خدشات کے باعث یہ ادویات ایران تک نہیں پہنچ پاتیں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی مزاحمتی فورسز کا صیہونیوں پر جوابی حملہ

دوہان اور اوکافور کا کہنا ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ واشنگٹن ایران کو ادویات کی فروخت کرنے والی کمپنیوں پر بھاری جرمانے عائد کرتا ہے، پابندیوں سے متعلق اس ملک کے قوانین و ضوابط میں طبی ساز و سامان اور ادویات کے لیے انسانی بنیادوں پر چھوٹ بھی پیچیدہ اور مبہم ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہاں تک کہ جب دوا کی ترسیل کی اجازت جاری کر دی جاتی ہے، تب بھی مینوفیکچررز، ترسیل کنندگان، بیمہ کنندگان یا بینک مخاصمانہ پابندیوں اور امریکی سزاوں کے خوف سے ایران کے ساتھ لین دین کرنے سے گریزاں ہیں اور یہ مسئلہ تھیلیسیمیا کے شکار افراد کے خوف، درد، پریشانی اور ان کی قبل از وقت موت کا باعث بنتا ہے۔

ان دونوں عالمی ماہرین نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ طبی مقاصد کے لیے مالی لین دین میں حائل رکاوٹوں اور پابندیوں کو دور کرے، انسانی بنیادوں پر چھوٹ دے اور ایران کو طبی برآمدات پر ثانوی پابندیاں عائد نہ کرے۔

یاد رہے کہ 2015 میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی نے ایرانی حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جسے جامع مشترکہ پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے، جس کے مطابق تہران اقوام متحدہ کی پابندیاں ہٹانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کا پابند تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکہ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے تہران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں اور دھمکی دی کہ جو بھی ان پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا اسے سزا دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button