یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینا ایک نئی جارحیت ہے، حماس

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل کی نام نہاد ’’منی کابینہ‘‘ کا مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ ایک بار پھر قابض حکومت کے فاشسٹ اور نسل پرستانہ چہرے کوبے نقاب کررہا ہے۔
اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کی موجودہ حکومت بھی فلسطینیوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ قدم قابض حکومت کی جانب سے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی اور بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے جنہوں نے ہمیشہ آبادکاری کی سرگرمیوں کے غیر قانونی ہونے کا مطالبہ کیا اور اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ پر القسام بٹالین نے صیہونی جنگی طیاروں کا حملہ ناکام بنا دیا
حماس نے فلسطینی عوام، تمام قوتوں اور فلسطینی دھڑوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہر طرح سے قابض صیہونی ریاست کی آبادکاری کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کریں۔
حماس نے عرب، مسلم امہ اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین اور مقدسات کے تحفظ، قابض ریاست کے بائیکاٹ کو فعال کرنے اور اس کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے فلسطینی عوام کی حمایت اور استقامت کو تقویت دیں۔ کیونکہ اسرائیلی لیڈرشپ کا ماضی میں جرائم سے بھرپور ہے اور ان کے خلاف بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمات قائم ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے 6 گھنٹے کے اجلاس کے دوران، مقبوضہ مغربی کنارے میں 77 غیرقانونی اور غیر فعال بستیوں میں میں سے 9 سیٹلمنٹ چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے کی منظوری دی ہے۔ یہ مطالبہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کی جانب سے کیا گیا تھا جس پرعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔