مقبوضہ فلسطین

مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آبادکاری کے نئے منصوبوں کی منظوری

شیعیت نیوز: قابض صہیونی حکام نے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں یہودی آبادکاری کے نئے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے تاکہ شہر کے جنوب مشرق تک بستیوں کی پیش قدمی کو بڑھایا جا سکے۔

سیٹلمنٹ پلان جو ترقی سے مشروط ہے اور 7,300 مربع میٹر کے رقبے پر طے شدہ ہے۔ اس میں موجودہ رہائشی عمارتوں کو مسمار کرنا اور 35 نئے سیٹلمنٹ یونٹس کے ساتھ 30 منزلوں کے 3 سیٹلمنٹ ٹاورز کی تعمیر شامل ہے۔

اس منصوبے میں یہودی عبادت گاہوں کی تعمیر، ایک تجارتی مرکز، عوامی اور کھیلوں کی سہولیات، چوکوں، پارکنگ کی جگہیں، کھیل کے میدان اور تین ٹاورز کھلے علاقے شامل ہیں، جو علاقے کی شکل کو مکمل طور پر تبدیل کر کے آباد کاروں کے لیے تجارتی اور اقتصادی توجہ کا مرکز بن جائیں گے۔

قابض حکام نے جابہ گاؤں میں فلسطینی شہریوں کی اراضی کی قیمت پر مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع ’’گیوات بنیامین‘‘ بستی کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا اور فلسطینی اراضی پر قیمت پر ’’کفار ادومیم‘‘ بستی کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں : انتقامی اقدامات، بن گویرکی القدس میں آپریشن ڈیفنس شیلڈ 2 کی تجویز

چند روز قبل انتہا پسند قابض حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع قلندیہ کیمپ کے قریب واقع متروکہ القدس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی زمینوں پر یہودی آباد کاری کے محلے کے قیام کے منصوبے کو آگے بڑھایا۔اس میں 9000 آبادکاری ہاؤسنگ یونٹس شامل ہیں، جن میں سے زیادہ تر الٹرا آرتھوڈوکس آباد کاروں کو مختص کیا جائے گا۔

یہودی آبادکاری کا منصوبہ 1,243 دونم کے رقبے پر پھیلے گا جو قابض حکام کے زیر کنٹرول فلسطینی اراضی پر ہےاور نام نہاد ’’اسرائیل لینڈ فنڈ‘‘ اور سیاحتی علاقے شامل ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے مطابق موسم سرما میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے تناظر میں فلسطین کے ساحلی شہر کو بجلی کے بڑے بحران کا سامنا ہے۔

کمپنی کے شعبہ تعلقات عامہ اور میڈیا کے سربراہ محمد ثابت نے الاقصیٰ ریڈیو کو بتایا کہ بجلی کی طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جبکہ بجلی کی موجودہ رسد اس بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے جس کے باعث بجلی کی ترسیل کا نظام متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی موجودہ رسد غزہ میں توانائی کی نصف ضرورت کے لیے بھی ناکافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں سیاسی اور معاشی صورت حال انتہائی مشکل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button