دنیا

اسرائیل مرحلہ وار نابودی کا شکار ہو چکا ہے، صیہونی تجزیہ کار میکائیل بریزون

شیعیت نیوز: صیہونی اخبار ہارٹز میں شائع ہونے والے مقالے میں غاصب صیہونی حکومت کے مرحلہ وار زوال اور نابودی کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ یہ مقالہ معروف صیہونی تجزیہ کار اور لکھاری میکائیل بریزون نے لکھا ہے۔

مقالے میں آیا ہے کہ 1948ء میں امید کی کرن پیدا ہو گئی تھی لیکن 1967ء کے بعد سے اسرائیل کا مرحلہ وار زوال اور نابودی شروع ہو چکا ہے۔

بریزون نے اپنے مقالے میں مزید لکھا کہ جب بنجمن نیتن یاہو 29 دسمبر 2022ء کے دن اسرائیل کے وزیراعظم بنے تو نابودی کا نیا مرحلہ شروع ہو گیا۔

میکائیل بریزون لکھتے ہیں کہ اسرائیل کا زوال اور نابودی ایک حتمی امر ہے جس کی پیشن گوئی بہت پہلے سے کی جا سکتی تھی کیونکہ 55 سال کے بعد کرپشن، تخریب کاری، غاصبانہ قبضے اور شدت پسندی نے صورت حال میں بہتری اور ترقی کی تمام راہیں بند کر ڈالی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مغربی دوغلا پن اور دوہری امتیازی پالیسیاں 6 صدیوں سے موجود ہے، بشار الاسد

صیہونی تجزیہ کار مزید لکھتا ہے کہ ہم مرحلہ وار نابودی کا شکار ہو چکے ہیں اور آخرکار صورت حال ایسی ہو جائے گی کہ کوئی بھی اسرائیل میں رہنا پسند نہیں کرے گا اور صرف ایسے لوگ یہاں رہیں گے جو یا تو انتہاپسند ہوں گے یا نفسیاتی مریض ہوں گے۔ یہ افراد یہاں حکمران ہوں گے اور مکمل نابودی تک حکومت کرتے رہیں گے۔

بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے یہ صیہونی تجزیہ کار لکھتے ہیں کہ اسرائیل کی حتمی نابودی تک بہت کم وقت بچا ہے اور اکثر امور نابود ہونے والے ہیں۔

بریزون نے لکھا کہ حکومت کے اکثر اثاثے ملک کی ترقی کیلئے خرچ ہونے کی بجائے شدت پسند یہودیوں کیلئے بستیاں تعمیر کرنے میں صرف ہو رہے ہیں۔

وہ لکھتے ہیں کہ ہمارا تعلیمی نظام مکمل طور پر نابود ہو چکا ہے، تعمیراتی پراجیکٹس انتہائی مہنگے اور نامکمل ہیں، اسپتالوں میں مسن افراد پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی، صحت کے امور پوری طرح بند ہیں اور مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button