دنیا

اسرائیلی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ، پولیس ہائی الرٹ

شیعیت نیوز: قابض اسرائیلی حکومت نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کا ہنگامی اجلاس اتوار کی شام  ہوگا جس میں یروشلم میں  پیش آنے والے فائرنگ کے دو حملوں کے بعد ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا کہ علاقے میں ہونے والے مظاہروں اور ہنگاموں کے پیش نظر کابینہ اپنا اجلاس فوجی کے ہیڈ کوارٹر کی بجائے شن بیٹ ہیڈ کوارٹر میں منعقد کرے گی ۔

اسرائیلی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کا محرک یروشلم شہر میں جمعہ کی شام ’’نبی جیکب‘‘ بستی میں اور ہفتہ کی صبح سلوان میں ہونے والی فائرنگ کی دو کاروائیاں ہیں۔

فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں جاری کشیدگی کے باعث قابض پولیس نے آج صبح پورے علاقے میں ہائی الرٹ رہنے کا اعلان کیا اور شہر میں سکیورٹی کی ابتر صورت حال کے پیش نظر خصوصی یونٹس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

عبرانی چینل ’12’  پر ہفتے کے روز بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی  پولیس نے لائسنس یافتہ اسلحے کے حامل اسرائیلی شہریوں کو بلایا اور کہا کہ وہ مستعد رہیں۔

اسرائیلی پولیس کمشنر يعقوب شبتایی نے ہدایت کی  ہے کہ نگرانی کے عمل کو تیز کیا جائے اور اسرائیلی شہریوں سے درخواست کی کہ وہ کسی بھی مشکوک شخص کی اطلاع پولیس کو دیں یا پولیس ہاٹ لائن پر کال کریں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں کی شہادت پسندانہ کارروائیوں کے ایک نئے سلسلے کا آغاز، صیہونیوں کی نیندیں حرام

دوسری جانب صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے وزیر نے بیت المقدس میں گزشتہ روز شہادت پسندانہ کارروائی اور اس کے خلاف صیہونی برادری کے غصے کے جواب میں صیہونیوں کے لیے ہتھیار رکھنے کی آزادی کا مطالبہ کیا۔

مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت پسندانہ کارروائی کے جواب میں فلسطینیوں کے خلاف اس حکومت کی نئی کابینہ کے انتہا پسند وزیر اور صیہونی حکومت کی قومی سلامتی کے وزیر اتمر بن گویر نے نیا متنازع بیان دیا ہے۔

صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل-12 نے بن گویر کے حوالے سے کہا کہ زیادہ تر صیہونی شہریوں کو ہتھیار رکھنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں شہادت پسندانہ کارروائی نے بہت سے صیہونیوں کا غصہ بھڑکا دیا ہے۔ ان میں سے بہت سے لوگ جمعے کو اس آپریشن کی جگہ کا دورہ کرنے والے بن گویر کو اس آپریشن کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔

یہ غصہ اور عدم اطمینان بن گویر کے انٹرویو کے دوران کافی واضح اور صاف نظر آیا، اس حد تک کہ مکینوں نے ان کے خلاف نعرے لگائے اور کہا کہ یہ حملہ آپ کی سیکورٹی میں ذمہ داری کے سائے میں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button