دنیا

اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے حالیہ دنوں میں 10 فلسطینیوں کو قتل کر دیا، جوزف بورل

شیعیت نیوز: یورپی یونین کے سیاست خارجہ کے سربراہ جوزف بورل نے مغربی کنارے میں ہونے والے حالیہ پرتشدد واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں چند دنوں میں 10 فلسطینی قتل ہوگئے ہیں۔

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور آباد کاروں کے تشدد میں اضافے نے یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار کو آواز اٹھانے پر مجبور کر دیا۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل نے مغربی کنارے پر تشدد میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

یورپی یونین کے اس سینیئر عہدیدار نے کہا کہ حالیہ دنوں میں عمار مفلح سمیت 10 فلسطینی، اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

جوزف بورل نے مزید کہا کہ مغربی کنارے میں حالیہ دنوں میں جو کچھ ہوا، اس کی بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر تحقیقات ہونی ضروری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی حکومت کے سربراہ کا دورہ بحرین اسلام کے خلاف اعلان جنگ ہے، شیخ عبداللہ صالح

دوسری جانب برطانیہ کے ساحلی شہر کی یونیورسٹی آف برسٹل میں فلسطینیوں کی حامی تنظیم فرینڈز آف فلسطین نے فری سیچ سوسائٹی کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔  فرینڈز آف فلسطین نے اس سلسلے میں ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے ہم فری سپیچ سوسائٹی کی طرف فلسطین مخالف لابیسٹ  شارلٹ کورچک کو بلانے اور یونیورسٹی انتظامیہ کو تقریب کی منظوری دینے کی مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے نسل پرست مقررین کو تقریبات میں بلانے کی اجازت دینا فلسطینی طلبا کے لیے تحفظ کی ضمانت نہیں ہے۔ فری سپیچ سوسائٹی نے تقریب میں لابیسٹ شارلٹ کورچک کو بلایا جو فلسطینیوں کے حقوق کی مذمت کرتی ہے۔ شارلٹ کورچک صیہونی ہونے کے ناطے فلسطینیوں کو ان کے گھروں، زمینوں سے بےدخل کرنے میں فعال کردار کی حامل ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف خطرناک اور نفرت انگیز آواز کو یونیورسٹی میں بولنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

اس دوران فری سپیچ سوسائٹی نے فرینڈز آف فلسطین کو دعوت دی کہ وہ آئیں، شارلٹ کورچک کے ساتھ ڈائیلاگ کریں اور اس کی بات سنیں۔ لیکن فلسطین دوست سوسائٹی نے ایک نسل پرست کے خیالات سننے سے انکار کر دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ عرصے میں مسلسل ایسے لوگوں کو یونیورسٹی میں بلایا جا رہا ہے جو فلسطینیوں کے خلاف خیالات کا اظہار کرتے ہیں اور نسل پرستانہ خیالات اظہار کرتے ہیں۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ فلسطینی سٹوڈنٹس کس صدمے سے گزرتے ہیں۔

فرینڈز آف فلسطین نے بیان میں کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی میں باہر سے آنے والے مقررین کے لیے سنجیدہ اصطلاحات کی جائیں تاکہ یونیورسٹی میں نسل پرستی کا فروغ نہ ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button