دنیا

ملائشیا الیکشن، 177 نشستوں پر ووٹوں کی گنتی مکمل، انور ابراہیم اتحاد 61 نشستوں کے ساتھ آگے

شیعیت نیوز: ملائیشیا میں قبل از وقت عام انتخابات میں 177 نشستوں پر ووٹوں کی گنتی کے بعد اپوزیشن رہنما انور ابراہیم کا اتحاد 61 نشستوں کے ساتھ آگے ہے۔

ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد 53 سالوں میں پہلی بار شکست سے دوچار ہوئے، وہ اپنے حلقے سے محی الدین اتحاد کے مقابلے میں اپنی نشست بھی ہار گئے۔

ملائیشین الیکشن کمیشن کے مطابق پارلیمنٹ کی 222 میں سے 177 نشستوں کے ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے۔

اپوزیشن رہنماء انور ابراہیم کے اتحاد کی 61 نشستوں کے ساتھ برتری ہے، سابق وزیراعظم محی الدین یاسین کا اتحاد 60 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور وزیراعظم اسماعیل صابری کا حکمراں اتحاد 24 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ کی 112 نشستوں پر کامیابی ضروری ہے، وزیراعظم اسماعیل صابری کے حکمراں اتحاد نے نتائج تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : الخلیل میں صیہونی آباد کاروں کے جرائم پر خاموش نہیں رہا جا سکتا، طارق عز الدین

دوسری جانب ملائیشیا کے 97 سالہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کو 53 سالوں میں پہلی مرتبہ عام انتخابات میں شکست ہوگئی۔

خیال رہے کہ مہاتیر محمد جنہوں نے 2018ء میں دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے کے بعد "سب سے زیادہ عمر کے وزیراعظم” ہونے کی وجہ سے گینز بک آف ریکارڈز میں نام درج کیا تھا، انہوں نے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا۔

انہوں نے 1981ء اور 2003ء کے درمیان آہنی ہاتھوں سے جنوب مشرقی ایشیائی ملک پر حکمرانی کی تھی، وہ 2018ء کے عام انتخابات میں حزب اختلاف "امید کے اتحاد” کی قیادت کرنے کے لیے ریٹائرمنٹ سے واپس آئے تھے۔ اصلاح پسند اتحاد نے نجیب عبدالرزاق پر بڑی فتح حاصل کی تھی، نجیب عبد الرزاق وزیراعظم رہے اور بعد میں انہیں مالیاتی سکینڈل سے منسلک بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی اور اب وہ 12 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

مہاتیر اپنی 93 ویں سالگرہ کے صرف دو ماہ بعد دوبارہ وزیراعظم بنے، لیکن ان کی حکومت دو سال سے بھی کم عرصے میں اندرونی لڑائی کی وجہ سے گر گئی۔ سابق ملائیشین وزیراعظم لنگکاوی جزیرے کے حلقے میں اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھنے میں ناکام رہے اور چوتھے نمبر پر آئے۔ یہ نشست پیریکاتن اتحاد کے امیدوار محمد سہیمی عبداللہ نے جیتی، جس کی قیادت ایک اور سابق وزیراعظم محی الدین یاسین کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اگر میں الیکشن ہار گیا تو سیاست چھوڑ دوں گا، کیونکہ مجھے نہیں لگتا کہ میں 100 سال عمر میں بھی سیاست میں اس طرح سے متحرک رہ سکوں گا۔ سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسی دوران میں اپنا سیاسی تجربہ جماعت کی نوجوان قیادت کو منتقل کروں گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button