سعودی عرب

سعودی عرب میں امریکی خاتون گرفتار، گرفتاری کی وجہ

شیعیت نیوز: امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب میں ایک امریکی خاتون کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

روسیا الیوم کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرایس نے کہا کہ ’’کارلی موریس‘‘ نامی امریکی خاتون سعودی عرب کی جیل میں ہے تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس الزام کے تحت گرفتار ہوئی اور ابھی تک اس سے کسی نے ملاقات کی ہے کہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا دیگر ملکوں میں امریکی شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے اور ریاض میں امریکی سفارت خانہ اس مسئلے کی پیروی کر رہا ہے اور گرفتار ہونے والی امریکی خاتون سے ملاقات کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم یہ امریکی خاتون کئی برسوں سے اپنی بیٹی کے ہمراہ وہاں سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : یمن: شہر مآرب میں سعودی اتحاد کے آلہ کاروں کا ہتھیاروں کا گودام تباہ

دوسری جانب صوابدیدی حراست سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر سعودی حکام کی جانب سے سماجی کارکن حسین بن عبداللہ بن یوسف الصادق کی من مانی گرفتاری کی مذمت کی۔

حسین الصادق، 47 سالہ مذہبی انجمنوں اور رضاکارانہ خیراتی کمیٹیوں میں ایک سماجی کارکن ہیں، اور قطیف شہر میں مذہبی اور ثقافتی تقریبات، سرگرمیوں اور لیکچرز کا اہتمام کرتے ہیں۔ سعودی حکام کی طرف سے من مانی طور پر حراست میں لیا گیا۔

حسین الصادق کو تاروت پولیس سٹیشن میں طلب کیا گیا اور 2015 میں مملکت میں سالانہ موسم حج کے دوران ہونے والی بھگدڑ کے حوالے سے تاروت کے میئر کے ساتھ بات چیت کے دوران بادشاہ اور حکومت کی توہین کرنے کے جھوٹے الزام میں بغیر وارنٹ کے گرفتار کر لیا گیا اور یہ سانحہ 2400 سے زائد حجاج کی موت کا سبب بنا۔

کارکن حسین الصادق کو 2018 میں 9 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور 2021 میں اپیل کے بعد ان کی تعداد 13 ہو گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button