مقبوضہ فلسطین

فلسطینی مزاحمتی گروہوں کا میزائل کا کامیاب تجربہ

شیعیت نیوز: فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے غزہ میں ایک اور میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے اکتوبرمیں مسجد اقصیٰ پر24 دھاوے اور مسجد ابراہیمی میں 73 باراذان پرپابندی لگائی۔

فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے بحیرہ روم میں اپنے جدید ترین میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ انھوں نے یہ تجربہ کرکے غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں اپنی مکمل آمادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

دریں اثنا غاصب صیہونی حکومت کے کان ٹی وی چینل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت نے مستقبل میں کسی بھی طرح کی جنگ کا مقابلہ کرنے کے مقصد سے غزہ میں ایک بہت باریک سیکورٹی بیلٹ قائم کی ہے جبکہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے مقبوضہ فلسطین میں صیہونی فوج اور انتہا پسند صیہونیوں کے خلاف جوابی کارروائی کے لئے بڑی تعداد میں میزائل تیار کئے ہیں۔

صیہونی حکومت کے چینل کا کہنا ہے کہ فلسطین کی تحریک حماس نے تقریبا دس ہزار میزائل تیار کئے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ نصف میزائل صرف اس علاقے میں نصب کئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مصعب نافل کے خون کا بدلہ لیے بغیر فلسطینی چین سے نہیں بیٹھیں گے، حماس

دوسری جانب فلسطینی محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کے وزیر الشیخ حاتم البکری نے کہا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں اسرائیلی قابض فوج اور اس کے آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر 24 بار دھاوا بولا۔انہوں نے بتایا کہ مسجد ابراہیمی پر 73 مرتبہ مسجد ابراہیمی میں اذان دینے پر پابندی لگائی جب کہ گزشتہ اکتوبر میں پانچ دن مسجد ابراہیمی کو بند رکھا گیا۔

البکری نےکل ایک پریس بیان میں کہا کہ اسرائیلی قابض فوج نے نہ صرف مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان پرپابندی لگائی بلکہ انتہا پسند یہودیوں نے فوج کی سرپرستی میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔ الخلیل میں قیطون مسجد کے قریب کچرے کے ڈبے میں پھینک دیے۔

انہوں نے بتایا کہ آباد کاروں نے اسرائیلی قابض فوج کے تحفظ نے انہیں یوم کپور کے موقع پر بڑی تعداد میں الاقصیٰ پر حملہ کرنے اور اس کے دروازوں کے سامنے اور اس کے صحن بالخصوص مشرقی حصے میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے میں مدد کی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کنیسٹ کے سابق ارکان، یہودا گلِک اور ٹرومین نے باب الرحمہ قبرستان میں مسلمانوں کی قبروں پر دھاوا بولااور دیگر آباد کاروں کے ساتھ مل کربگل بجایا جب کہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے مسجد کے دروازوں پر مذہبی رسومات ادا کیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ اکتوبر کے دوران القدس کی تمام سڑکوں، خاص طور پر پرانے شہر اور مسجد اقصیٰ کے ارد گرد کے مقامات کو الگ تھلگ اور بند کر دیا گیا۔ جگہ جگہ پابندیاں عائد کرکے فلسطینیوں کے لیے زندگی اجیرن بنا دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button