مقبوضہ فلسطین

اسرائیلی فوج نے الخلیل میں حوش الشریف کےمقام کو فوجی کیمپ میں بدل دیا

شیعیت نیوز: جمعرات کو آباد کاروں کے ایک گروپ نے قابض اسرائیلی فوج کی حفاظت میں جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں مسجد ابراہیمی کے قریب حوش الشریف کے علاقے کے داخلی دروازے پر لوہے کا گیٹ لگا دیا۔ اس کا مقصد اس جگہ پر قبضہ کرکے اسے فوجی علاقے میں تبدیل کرنا ہے۔

الخلیل میں تعمیر نو کمیٹی کے ڈائریکٹر جنرل عماد حمدان نے سرکاری فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کو بتایا کہ یہ گیٹ حوش الشریف کے داخلی دروازے پر واقع ہےجو ابراہیمی مسجد کے قریب آثار قدیمہ کے علاقے میں واقع اور الخلیل شہر میں خاندانوں کے لیے متعدد پرانے گھرانوں کا مرکز ہے۔

حمدان کا خیال ہے کہ قابض حکام کی جانب سے آثار قدیمہ کے مقام کو ’’بند فوجی زون‘‘ قرار دینا اور شہریوں اور تعمیر نو کمیٹی کو اس تک رسائی سے روکنا، اس علاقے کو آباد کاروں کے حوالے کرنے کی پیش کش کے طور پر آتا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج حوش الشریف کو فوجی زون قرار دینے میں بری طرح ناکام رہی تھی۔

انہوں نے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے کام کریں، جسے 1917 سے ’’یونیسکو‘‘ نے عالمی ثقافتی ورثے اور خطرے سے دوچار ورثے کی فہرستوں میں شامل کر رکھا ہے۔

حوش الشریف کا علاقہ مسجد ابراہیمی کے قریب واقع ہے اور اس کے بہت سے مکانات کے منہدم ہونے کی وجہ سے یہ آبادی سے ویران ہے اور قابض حکام نے الخلیل کی تعمیر نو کمیٹی کو اس کی بحالی اور مرمت سے روک رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی مسجد اقصی کے بےحرمتی میں برابر کے شریک ہیں، محمود الزھار

دوسری جانب اسرائیلی قابض اتھارٹی نے جمعرات کے روز بھی اپنی مسماری مہم جاری رکھتے ہوئے فلسطینیوں کی ملکیتی عمارت گرادی ہے۔ قابض اتھارٹی کی یہ کارروائی گاوں التوانہ  نامی گاوں میں عمل میں آئی ۔ جہاں الخلیل شہر کے جنوب میں مسافر یطا کے قریب کی گئی ۔

جمعرات کی صبح مساماری ہلکاروں نے گاوں التوانہ میں اشرف العمور نامی فلسطینی کا 80 مربع میٹر پر محیط گھر مسمار کر دیا۔

فلسطینیوں اور ان کی املاک کے تحفظ کے لیے قائم کمیٹی کے فواد العمور نے بتایا ہے کہ گھر کو مسمار کرنے سے پہلے  سے پہلے اسرائیلی اہلکاروں نے چڑھائی کر کے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

واضح رہے اسرائیلی قابض اتھارٹی نے 1999 میں مسافر یطا کے علاقے کو  فائرنگ زون قرار دیا تھا۔ جس کے نتیجے میں کم از کم 700 مقامی فلسطینیوں و زبردستی بے دخلی کے خطرے سے دوچار کر دیا کہ وہ علاقے سے بے دخل ہو جائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button