مشرق وسطی

شام کے شہر القامشلی امریکہ کی سازش، تیسرا فوجی اڈہ بنایا

شیعیت نیوز: امریکی اتحاد نے شام کے شہر القامشلی میں تیسرا فوجی اڈہ بنا لیا ہے۔

امریکہ کی قیادت میں داعش مخالف نام نہاد بین الاقوامی اتحاد نے ایک غیر قانونی کارروائی کرتے ہوئے شمال مشرقی شام میں القامشلی کے مضافات میں ایک نیا فوجی اڈہ بنا لیا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادی افواج نے شمال مشرقی شام میں واقع شمالی الحسکہ میں القامشلی شہر کے مضافات میں ایک نیا فوجی اڈہ تعمیر کیا جو اس علاقے کا تیسرا اڈہ ہے۔

العربی الجدید ویب سائٹ نے اطلاع دی ہے کہ امریکی افواج نے القامشلی کے جنوب مغرب میں تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں نقارہ میں ایک فوجی اڈہ بنایا ہے۔

اس علاقے میں امریکہ کا دوسرا فوجی اڈہ ہیمو علاقے میں واقع ہے جبکہ ایک اور فوجی اڈہ القامشلی ہوائی اڈے کے قریب تل فارس گاؤں میں واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اربعین حسینی (ع) کے زائرین کی سکیورٹی کیلئے فوج تعینات

نئے اڈے کی اہمیت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ یہ روسی افواج کے زیر کنٹرول القامشلی ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے اور اسے شمال مشرقی شام میں بین الاقوامی اتحادی افواج کا اہم اڈہ سمجھا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس اڈے کی تعمیر عراق کے کردستان علاقے سے فوجی ساز و سامان اور گولہ بارود کی منتقلی کے ساتھ ہی انجام پائی ہے اور جمعے کے روز ایک اور فوجی سازوسامان لئے ایک کارواں اس علاقے میں بھیجا گیا۔

شام کے شمال اور مشرق میں امریکی فوجی تعینات ہیں اور العمر آئل فیلڈ اور التنف، امریکا کے دو بڑے فوجی اڈے ہیں۔

دوسری جانب شام میں واقع امریکہ کے غیر قانونی فوجی اڈے میں کئی دھماکے ہوئے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرقی شام کے علاقے دیرالزور کے فوجی اڈے العمر آئل اسکوائر میں کئی زور دار دھماکے ہوئے جس کے بعد آگ کے شعلے فضا میں بلند ہوتے نظر آئے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فوجی اڈے پر 3 راکٹ داغے گئے۔

دھماکوں سے ممکنہ جانی اور مالی نقصانات کی رپورٹ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔

شام میں امریکہ کے فوجی اڈوں کو حالیہ مہینوں کے دوران کئی بار نشانہ بنایا گیا۔ شام میں امریکی فوجی، داعشی دہشت گردوں کی مدد و حمایت کرتے رہے ہیں اور ضرورت کے مطابق ان عناصر کو ادھر سے ادھر منتقل بھی کرتے ہیں۔

شام میں امریکی فوجیوں کا وجود غیر قانونی اور اس ملک کی حکومت کی اجازت کے بغیر ہے اور امریکہ کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button