مقبوضہ فلسطین

ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پرلانے کی حمایت نہیں کی، حماس

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ترکیہ اور غاصب صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات معمول پرلانے کی حمایت سے متعلق ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔

حماس نے منگل کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ ہم کسی بھی مسلمان ملک کے ساتھ صہیونی ریاست کے تعلقات معمول پرلانے کی کوششوں کی تمام شکلوں کو مسترد کرتے ہیں۔ اسرائیل سے تعلقات استوار کرنا ہمارے قومی اصولوں اور ہمارے عوام اور عرب اور اسلامی خطے کے لوگوں کے مفادات سے متصادم ہے۔

گذشتہ جمعہ کوحماس نے کہا ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ میں حماس کی طرف من گھڑت بیانات منسوب کیے گئے ہیں جن میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ حماس نے ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پرلائے جانے کی حمایت کی ہے۔ حالانکہ ایسا ہرگز نہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکیہ اور غاصب صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات معمول پر ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اس نوعیت کی افواہیں قطعی بے بنیاد اور مکمل  طور پرمن گھڑت ہیں۔

حماس نے ذرائع ابلاغ پرپیشہ وارانہ تحقیقات کے بعد خبریں شائع کرنے اور اور بے جا الزام تراشی سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : علامہ ساجد علی نقوی کی مخیر حضرات سے آگے بڑھ کرسیلاب متاثرین کی امداد کی اپیل

دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے مسجد اقصیٰ کے دفاع اور اس کے تحفظ کی خاطر اپنے منصوبوں، پروگراموں اور کوششوں کی بلند ترین سطح تک چیلنج کی حد کو بڑھانےکی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اندرون اور بیرون ملک ہمارے فلسطینی عوام ،ہمارے عرب بھبائیوں اور مسلم امہ کے ساتھ ساتھ زندہ ضمیرانسانیت کو قبلہ اول کے دفاع کے لیے متحرک کیا جائے۔

مشعل نے کہا کہ صیہونی دشمن اپنے آخری دور اور آخری برسوں مں جی رہا ہے۔ ہم نے اسے گذشتہ رمضان میں دیکھا۔ دشمن مسجد اقصیٰ پر اپنی لڑائی مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اندر سے اسرائیلی ریاست کھوکھلی ہوچکی ہے۔ بار بار کے انتخابات اور تنازعات صہیونی ریاست کے وجود کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ یہ خطرہ آنے والے مہینوں میں دوگنا ہو سکتا ہے۔

فلسطین اسکالرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام چوتھے بین الاقوامی اسکالرز فورم کے عنوان سے "مسجد اقصیٰ کی آتش زدگی‘‘ کی یاد میں منعقدہ پروگرام میں مشعل نے مزید کہا کہ اس فورم کا انعقاد سرزمینِ مقدس کے لیے کیا گیا ہے۔ غزہ، مزاحمت، مجاہدین اور شہداء کی سرزمین کے لیے یہ اجتماع منعقد ہے۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے فلسطینی قوم کو مکمل طور پرآزاد چھوڑے۔ فلسطینی قوم قبلہ اول، اسریٰ اور مقام معراج کی خود حفاظت کرسکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button